فائض کے معنی

فائض کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ فا + اِض }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بہت ہونا","بہت افراط سے","نہایت اعلٰے"]

قاض فائِض

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

فائض کے معنی

١ - کثرت کی وجہ سے بہہ نکلنے والا، کثیر، وافر، فیض رساں، فیض پہنچانے والا۔

"انسانی ارادہ بھی . حق تعالٰی سے فائض اور صاد ہونے والی اشیاء میں ایک شے وہ بھی ہے لیکن اس حیثیت سے نہیں۔" (١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات، ٢٩٨)

٢ - فیض پانے والا، فیض یافتہ۔

 جہاں اس کی بدولت نقد ایماں سے ہوا فائض کہ تھا وہ سینہ ے کینہ جو گنجینہ ہدایت کا (١٨٧٢ء، مظہر عشق، ١٣)

فائض کے جملے اور مرکبات

فائض الانوار

Related Words of "فائض":