فتیلا کے معنی
فتیلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ فَتی + لا }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشنِ عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : فَتِیلے[فَتی + لے]
- جمع : فَتِیلے[فَتی + لے]
- جمع غیر ندائی : فَتِیلوں[فَتی + لوں (و مجہول)]
فتیلا کے معنی
"اس فتیلے کو آگ عبدالرحمن سنخول کی اس مجنونانہ خواہش نے لگائی کہ خلیفہ ہشام الثانی اسے اپنے بعد ولی عہد نامزد کر دے۔" (١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٣٤٣:٣)
"پھٹے ہوئے لبوں کے درمیان زخم کو بھرنے والے مرہم میں فتیلا لتھیڑ کر رکھ دیں۔" (١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ٢، ٤٣)
"ابراہیم نے پھرتی سے بندوق لے کر اس کا پیچھا کیا جوں ہی فتیلے کی بو شاہ اشرف کی ناک میں پہنچی اس نے کمر سے خنجر نکال ابراہیم پر حملہ کر دیا۔" (١٩٧٩ء، تاریخ پشتون، ٣٥١)
"پانچ سیر عود، بہتّر تولے صندل اور پچیس پچیس تولے اگر . تین تولے مصری ملا کر مرکب کو دو بوتل گلاب سے خمیر کر کے فتیلے بناتے ہیں۔" (١٩٣٨ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١، ١٤٣:١)
"فتیلا واسطے دفع آسیب کے حاضرات میں جلاتے ہیں۔" (١٨٤٠ء، پالی گلاٹ، ١١٧)
"فیوز (Fuse) فتیلا کے معنی دیتا ہے۔" (١٩٥٥ء، اردو میں دخیل یورپی الفاظ، ٦٤)
فتیلا english meaning
["a wick; a match; a fuse"]