فدوی کے معنی

فدوی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ فِد + وی }

تفصیلات

iفارسی زبان سے دخیل کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٥٤ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اطاعت شعار","اطاعت گزار","بڑے مرتبے والے کو چٹھی لکھنے پر نام کے پہلے لکھا جاتا تھا۔ اب عرضیوں کے آخر میں نام سے پہلے لکھتے ہیں","جاں باز","جاں نثار","سر بیچنے والا","فدا ہونیوالا","قربان ہونے والا","کسی کی عوض سر دینے والا","کم ترین"]

اسم

صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["جمع استثنائی : فِدْوِیان[فِد + وِیان]"]

فدوی کے معنی

["١ - عاشق، فریفتہ، سِدا۔"]

[" مرشد بھائی پر فدوی ہے سرن مرشد بھائی کے گہے (١٦٥٤ء، گنج شریف، ١٦٥)"]

["١ - فدا ہونے والا، جاں نثار، قربان ہونے والا، عموماً درخواست وغیرہ میں درخواست گزار اپنے نام کی بجائے لکھتا ہے، بندہ۔"]

[" آپ بے جرم یقیناً میں مگر یہ فِدوی آج اس کام پہ مامور بھی مجبور بھی ہے (١٩٨٦ء، قطعہ کلامی، ١٢٧)"]

فدوی کے مترادف

عاجز, بندہ, داس

بندہ, خادم, خاکسار, داس, عاجز, غلام, فَدَیَ, فرمانبردار, مطیع, نیازآگیں, نیازمند

فدوی english meaning

Devoted

شاعری

  • ایس طرح سے فدوی آری ہوا ہے ہم سے
    گر دل کو اس کے دیکھر تو ہورہا ہے برما
  • دختر رز بڑی ہی ہے بد مست
    کب سے فدوی کے نئیں رکھے ہے تاک
  • جب میں کہتا ہوں کچھ بہی اس کی
    فدوی منہ سے ہر آن نکلے ہے
  • ترے فدوی ترے دربار آسکتے نہیں ہرگز
    رقیب روسیہ جاوے تو ا گھر سوں خلل جاوے
  • لگا کہنے کہ اب سچ ہی کہوں کیا بات ہے اوس کی
    یہ دولت خواہ اپنا ، فدوی اپنا ، جاں نثار اپنا
  • ترے فدوی ترے دربار آسکتے نہیں ہرگز
    رقیب روسیہ جاوے تو اس گھر سوں خلل جاوے
  • جس کو یوں جانیے کہ فدوی ہے
    اس سے لازم نہیں ہے شان میاں