فقر و غنا
{ فَق + رو (و مجہول) + غِنا }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق دو اسما |فَقر| اور |غنا| کو بالترتیب حرفِ عطف |و| کے ذریعے ملا دینے سے مرکب عطفی بنا۔ جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٢ء کو "دیوان فدا" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
فقر و غنا کے معنی
١ - درویشی اور تونگری، غریبی اور امیری، تنگی اور فراخی۔
"دولت کی فراوانی میں بندہ حرف اللہ کے لیے فقر و غنا اختیار کرے۔" (١٩٨٤، طوبٰٰی، ١٨٩)