فلاکت کے معنی
فلاکت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ فَلا + کَت }
تفصیلات
iعربی زبان سے دخیل اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ بطور اسم اہی استعمال ہوتا ہے ١٨٧٩ء کو "مسدس حالی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["باعث شرم","بد قسمتی","بے بضاعتی","بے عزت","بے مایگی","تہی دستی","تہی مایگی"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
فلاکت کے معنی
"اُنکے جھونپڑوں پر وہی کثافت اور چہروں پر وہی فلاکت برستی ہے جس طرح کراچی میں۔" (١٩٦٨ء، ماں جی، ٧١)
"اس کی آواز ایک دن کشمیر کے دشت و جبل میں گونج کر اسکے ماتھے پر جمی ہوئی غلامی اور فلاکت کی برف کو پگھلانے میں کارگر ثابت ہو گی۔" (١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٤١)
فلاکت کے مترادف
مفلسی
آفت, اِدبار, افلاس, بِپتا, بدحالی, تباہی, تکلیف, ذلّت, غربت, غریبی, قلاشی, مصیبت, مفلسی, ناداری, نحوست
فلاکت کے جملے اور مرکبات
فلاکت زدہ
فلاکت english meaning
the state of being heave-stricken or fortune-stricken; evilmisfortuneadversitymiserymisery [A~فلک]
شاعری
- گلیاں
(D.J. ENRIGHT کی نظم STREETS کا آزاد ترجمہ)
نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی
اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی
نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی
اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
(اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
مقامی حوالوں کے موتی سجانا
تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!! - فلاکت کی طرف تھے کھینچ آزار
کتا تصدیع دے گا شہ کوں ہر بار