فلک پیر کے معنی
فلک پیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ فَلَکے + پِیر }
تفصیلات
iعربی زبان سے دخیل اسم |فلک| کو کسرۂ صفت کے ذریعے فارسی سے ماخوذ صفت |پیر| کے ساتھ ملانے سے مرکب توصیفی بنا۔ جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٦ء کو "دیوانِ سخن" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آسمان چونکہ بہت پرانا ہے اس لئے فلک کا پیر سے استعارہ کرتے ہیں"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
فلک پیر کے معنی
١ - بوڑھا آسمان، آسمان جس کو کہنگی و قدامت کی وجہ سے پیر (بوڑھا) کہتے ہیں؛ مراد آسمان۔
"سب کو گھر کی یاد ستانے لگی ہر ایک سوچ رہا تھا کہ دیکھئے اب یہ فلکِ پیر کیا گل کھلائے گا۔" (١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ١١٣:١)
شاعری
- کس شیر کی آمد سے جہاں زیر و زبر ہے
روے فلک پیر پہ سورج کی سپر ہے - کہکشاں سے فلک پیر کو کہتے ہیں فقیر
لیجیو لیجیو جاتا ہے یہ تھیلی بردار - پھر اس بت بد ذات کی دکھلائے جوانی
یہ بات ہے ذات فلک پیر سے باہر - دم میں ڈالے گا میرا نالہ شب گیر نکال
ناک کی راہ دماغ فلک پیر کی بُو - کرتا ہے خاک کیوں دل سیماب وار کو
اکسیر تجھ کو کیا فلک پیر چاہیے