دار کے معنی

دار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دار }

تفصیلات

iاوستائی زبان کے لفظ |دَوْرُ| سے فارسی میں ماخوذ |دار| اردو میں اصل صورت و مفہوم کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["رکھنا","(داشتن ۔ رکھنا)","امرِ داشتن","رکھنے والا","گھر کا سامان","لکڑی کا ٹکڑا","مرکبات میں استعمال ہوتا ہے جیسے دلدار، آبدار","وہ نوکدار لکڑی جسے زمین میں میخ کی طرح گاڑ کر مجرم کی جان لیا کرتے تھے اردو میں عموماً پھانسی کو کہنے لگے ہیں","وہ نوکدار لکڑی جسے زمین میں میخ کی طرح گاڑ کر مجرم کی جان لیا کرتے تھے۔ اردو میں عموماً پھانسی لگنے کو کہنے لگے ہیں"]

دَوْرُ دار

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : درایں[دا + ریں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : داروں[دا + روں (و مجہول)]

دار کے معنی

١ - وہ لمبی لکڑی جسے زمین میں گاڑ کر اور اُس کے سِرے پر حلقہ باندھ کر مجرم کو پھانسی دیتے ہیں، پھانسی، سُولی۔

 جھومتے ہیں تہِ شاخ دار اے چمن لے ترے نونہالوں کو نیند آ گئی (١٩٥٨ء، تارِ پیراہن، ١١٥)

٢ - سولی کی سزا، سزائے موت؛ سخت سزا۔

 دار سے بھی گزر کے دیکھ لیا طے محبت کی رہ گزر نہ ہوئی (١٩٧٩ء، زخمِ ہنر، ١٨٩)

٣ - لکڑی، لکڑی کا ٹکڑا۔

 دونوں ہات اس کے درخت چنار دونوں پانو ہور رانِ مانندِ دار (١٦٤٩ء، خاور نامہ، ٢٢٧)

٤ - درخت، یپڑ۔

"پرانی فارسی میں دار درخت کو کہتے ہیں۔" (١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ٩٦:٤)

٥ - ایک نوکدار جنگلی ہتھیار۔

"سعد نے دیکھا کہ ایک عنقریب خونخوار آہن کا دار کاندھے پر رکھے ہوئے سامنے آیا اور دار کا وار کیا۔" (١٩٠٢ء، طلسمِ نوخیز جمشیدی، ١٧٣:٣)

دار کے مترادف

پھانسی, درخت, صلیب, سولی

برچھ, برکش, بُوٹا, پھانسی, پیڑ, جگہ, درخت, سولی, شجر, شہر, صلیب, علاقہ, قصبہ, قصر, گھر, لکڑی, محل, محلہ, مقام, کوچہ

دار کے جملے اور مرکبات

داراسلام, دارالشفا, دار و مدار, دارالخلافہ, دارالامان, دارالبقا, دارالتبلیغ, دارالتجارب, دارالترجمہ, دار التصنیف, دارالثقافت, دارالحوادث, دارالخلد, دار الشفا

دار english meaning

abodeabsurditybreach of etiquettecentredwellingfollyfrivolityget contract (or assignment, etc. from)get work done (by)holding ; keeping (used only in PH.)househouse ; dwelling ; abode ; habitationkeeping (used only in PH.)make use (of)nooseobscenityplace ; centrestrangulationuse

شاعری

  • رسمِ قلمرو عشق مت پوچھ کچھ کہ ناحق
    ایکوں کی کھال کھینچی ایکوں کو دار کھینچا
  • گہ گل ہے گاہ رنگ گہے باغ کی ہے بو
    آتا نہیں نظر وہ طرح دار ایک طرح
  • گو ضبط کرتے ہوویں جراحت جگر کے زخم
    روتا نہیں ہے کھول کے دل راز دار عشق
  • طبیعت عشق کی خود دار بھی ہے
    ادھر نازک مزاجِ یار بھی ہے
  • نہ پوچھو کیا گزرتی ہے دلِ خود دار پر اکثر
    کسی بے مہر کو جب مہرباں کہنا ہی پڑتا ہے
  • حشر میں کون گواہی میری دے گا ساغر
    سب تمہارے ہی طرف دار نظر آتے ہیں
  • درد نے کروٹ ہی بدلی تھی کہ دل کی آڑ سے
    دفعتاً پردہ اُٹھا اورپردہ دار آ ہی گیا
  • سمجھو وہاں پھل دار شجر کوئی نہیں ہے
    وہ صحن کہ جس میں کوئی پتھر نہیں گرتا
  • صدائے زندہ باد آئی فرازِ دار سے ہمدم
    مجھے جانے دے مدت بعد اس نے پھر پکارا ہے
  • کیا مرگئے ہیں اہلِ جنوں‘ کچھ خبر تو لو
    اٹھتی نہیں کہیں سے بھی دار و رسن کی بات

محاورات

  • آبرو دار کی مٹی خراب
  • آپ میاں صوبیدار گھر میں بیوی جھونکے بھاڑ
  • آپ میاں صوبے دار۔ بیوی گھر میں جھونکے بھاڑ
  • آثار عظمت چہرے سے ظاہر(عیاں‌۔نمودار۔ہویدا) ہونا
  • آرے سر پر چل گئے تو بھی مدار ہی مدار
  • آسودہ کہ زن ندارو
  • آسودہ کے کہ خر ندارد
  • آنکھوں کے سامنے ناپاﺋیداری دنیا پھر جانا
  • آواز سگاں کم نکند رزق گدارا
  • آواز سگاں کم نہ کند رزق گدارا

Related Words of "دار":