فگن کے معنی
فگن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ فِگَن }
تفصیلات
iفارسی زبان میں |فِگَندَن| سے مشتق فعل امر ہے جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تراکیب مرکبات میں بطور لاحقۂ فاعلی استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٥ء کو "دفتر ماتم" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["افگن کا مخفف","پھینکنے والا"]
فِگَندَن فِگَن
اسم
صفت ذاتی
فگن کے معنی
١ - ڈالنے والا، پھینکنے والا یا گرانے والا، مرکبات میں جزو دوم کے طور پر مستعمل۔
آنکھوں میں خوف و یاس ہے چہرہ اداس اداس ہے عصر رواں کی لیلئی بُرقع فگن کو کیا ہوا (١٩٥٥ء، اسرارالحق مجاز، آہنگ، ١٥١)
فگن english meaning
castingthrowing or casting down; over-throwingejectinghurlingoverthrowing ; flinging
شاعری
- وہ آفت کی چنگاری سچ مجھ بنی
سرر بار وآتش فگن کچھ بنی - وپ آفت لہ چمگارہ سچ مجھ بنی
شرر بارو آتش فگن کچھ بنی - دام تزوبر میں کیونکر دل روشن ہو اسیر
آہوے چرخ ہوں میں صید فگن کیا روکیں - ہمارا تیر فگن ہے یہ محو سفّا کی
لگائے ہاتھ جو سو فار کو تری ہوجائے - خاطر نشاں اے صید فگن ہو گی کب تری
تیروں کے مارے میرا کلیجہ تو چھن گیا - سُوریج ہے درپن ترا، انبر عسیٰ فگن ترا
گھر لامکاں مسکن ترا، تج بن نہیں کوئی یاعلی - گفتار میں تھیں جلوہ فگن لن ترانیاں
رفتار میں تھی برق تجلی کی چال ڈھال - کان کی بجلی سے ناخن بجگر ہے مہ نو
خرمن ماہ پہ بالا ہے بالا برق فگن - تو ہے وہ صید فگن آنکھ پڑے تجھ پہ اگر
ہے یقیں چشمِ فلک دیدہ قربانی ہو - ہر صید کی کمر سی گئی ٹوٹ جس گھڑی
ٹوٹی کمان دلبر ناوک فگن کی شاخ
محاورات
- رشتہ در گرد نم افگندہ دوست می برد ہرجا کہ خاطر خواہ اوست