قابو کے معنی
قابو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قا + بُو }
تفصیلات
iترکی زبان سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں مستعمل ملتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٤ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
قابو کے معنی
شہباز جان نے ڈال دیے تھک کے بال و پر قابو ملا نہ مرغ جنوں کے شکار کاح١٩٠ء، دیوانِ حبیب، ٩
"فعلیاتی عملیات مثلاً دل کا دھڑکنا، تنفس، شکار پکڑنا، تحول وغیرہ کو قابو میں رکھتا ہے۔" (١٩٨١ء، اساسی حیوانات، ١٧٢)
ہاتھ آنا غیر ممکن طائرِ آزاد کا دیکھتا ہے دور سے قابو نہیں صیاد کا (١٨٦٥ء، دیوان نسیم دہلوی، ٤٤)
"سپاہ تیار کر کے اوس نے پیش قدمی کی اور بادشاہی لشکر کے نزدیک نزدیک وہ اپنا قابو ڈھونڈتا تھا۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٦٣:٣)
قابو کے مترادف
اثر, قدرت, گرفت, پھندا, بس[2], بس, مجال
اختیار, اورسردت, بس, بوتا, پنچ, پیٹا, تسلّط, تصرف, دروازہ, دسترس, رسائی, زور, طاقت, قابو, قبضہ, قدرت, محل, مقدور, موقع, وقت
قابو کے جملے اور مرکبات
قابو پرست, قابو یافتہ
قابو english meaning
by which one may arrive at the object of one|s desire; opportunity; possessionholdgraspgrip; controlauthority; commandpowerwill
شاعری
- اپنی آواز کی لغزش پہ تو قابو پالو
پیار کے بول تو ہونٹوں سے نکل جاتے ہیں - یا سمیع و یا بصیر
ہجومِ غم سے جس دم آدمی گھبرا سا جاتا ہے
تو ایسے میں
اُسے آواز پہ قابو نہیں رہتا
وہ اِتنے زور سے فریاد کرتا‘ چیختا اور بلبلاتا ہے
کہ جیسے وہ زمیں پر اور خُدا ہو آسمانوں میں
مگر ایسا بھی ہوتا ہے
کہ اُس کی چیخ کی آواز کے رُکنے سے پہلے ہی
خُدا کچھ اِس قدر نزدیک سے اور اس قدر
رحمت بھری مسکان سے اس کو تھپکتا اور اس کی بات سُنتا ہے
کہ فریادی کو اپنی چیخ کی شدّت‘
صدا کی بے یقینی پر‘ ندامت ہونے لگتی ہے - کہے ہیں مردم دیدہ مرے اشکوں سے رو رو کر
کہ اب تو آپرے ہم مردم آزاروں کے قابو میں - قابو میں نقاہت سے نہیں آتی ہے گردن
آنکھیں بھی جھپکتا ہے تو جھک جاتی ہےگردن - قابو میں کہاں سب کے یہ شیریں سخنی ہے
باتیں نہیں یہ شعر و سخن کوہ کنی ہے - کیونکہ قابو میں فلک کے عاشق وارستہ ہو
یہ تو جب ہوگر کماں کے بس میں تیر جستہ ہو - مری تقریر کا اس مِس پہ کچھ قابو نہیں چلتا
جہاں بندوق چلتی ہے وہاں جادو نہیں چلتا - کب ہوا اے بت بیگانعمس تو اپنا
دل جو اپنا ہے نہیں اس پہ بھی قابو اپنا - ملی خسرو کو شیریں کوہ کن نے لاکھ سر مارا
کوئی چلتا ہے قابو زر کے آگے زور بازو کا - قَصہ شوق کہوں درد کا افسانہ کہوں
دل ہو قابو میں تو اس شوخ سے کیا کیا نہ کہوں
محاورات
- جب تک کروں بابو بابو تب تک کروں اپنے قابو
- دل قابو میں ہونا
- زبان قابو میں رکھو
- زبان کو قابو میں رکھنا
- سن کوئی ہزار کچھ سناوے لیجے وہی جو سمجھ میں آوے۔ قابو ہو تو کیجے نہ غفلت۔ عاجز ہو تو ہارے نہ ہمت۔ آتا ہو تو ہاتھ سے نہ دیجے۔ جاتا ہو تو غم نہ کیجے
- طبیعت بے قابو ہونا
- طبیعت پر قابو نہ رہنا
- طبیعت قابو سے جانا
- طبیعت قابو میں آنا
- طبیعت قابو میں رہنا