قاسم کے معنی
قاسم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قا + سِم }بانٹنے والا
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ عربی سے اردو میں معنی و ساخت کے اعتبار سے من و عن داخل ہوا اور بطور اسم معرفہ گاہے اسم نکرہ استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بانٹنے والا","تقسم کرنے والا","تقسیم کرنیوالا","تقسیم کرنے والا","قسمت کرنے والا"],
قسم قاسِم
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم معرفہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
قاسم کے معنی
[" خازن و قاسم جو سمجھے خود کو بیت المال کا ڈر کراماً کاتبین کا جس کو ہر دم ہر گھڑی (١٩٧٥ء، خروش خم، ٢٢٩)","\"کسی دھات کے ٹکڑے پر دائرہ، نیم دائرہ یا قوس لگانے کے لیے قاسم بڑی کارآمد شے ہے۔\" (١٩٧٠ء، اصول دھات کاری، ٨٨)"]
[" طاہر، ذاکر، قائم، قاسم، ناطق، صادق، داعی، ہادی پیارے ہیں کیا اسمائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم (١٩١٩ء، فردوسِ تخیل، ٢٧٣)"," نہ کوئی میرا یار و یاور رہا نہ قاسم رہا نہ اکبر رہا (١٨١٠ء، کلیاتِ میر، ١٢٠٣)"]
قاسم کے مترادف
بخشی
قاسم کے جملے اور مرکبات
قاسم کامل, قاسم محروم
قاسم english meaning
a distributorallotting official |A|distributorone who allotsQasim
شاعری
- آکر جو رن میں قاسم گلگوں قباڈٹے
ارزق کے چار لال مقابل میں آڈٹے - قاسم ہیں اب نہ اکبر وعباس باوفا
کس کو پکاروں کوئی نہیں میرا آسرا - قاسم آباد ہے جب بھیانے کوں
میں تماشا تجے دکھاتی رہی - رہ گئے قاسم وہیں اپنا کلیجہ تھام کر
پار جب اس پار سے اس پار پیکاں ہوگیا - مارے گئے جو قاسم و اکبر سے رشک ماہ
سبط نبی کی آنکھوں میں عالم ہوا سیاہ - قاسم نے کھینچنے میں سناں کو تکاں جو دی
پچھلے سموں پہ گھوڑے کے اولٹا گراشقی - تر آنسووں سے ہو گئی ریش خفا بدار
تسلیم کر کے قاسم گلرو ہوا سوار - قاسم تسنیم و کوثر ہیں امیرالمومنین
مفتی ہر چار دفتر ہیں امیر المومنین - قاسم کی جو شادی ہوئی سہرا ہوا ٹکڑے
کچھ چاؤ بھی دیکھا نہ بنے اور بنی کا - بغیر از ظلم بیدادی نہ تھی اس وقت کچھ شادی
ہوئی قاسم کی دامادی دیکھو تقدیر باری بھی