قبولیت کے معنی

قبولیت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ نا + قُبُو + لِیَت }{ قُبُو + لی + یَت }

تفصیلات

١ - قبولیت کے قابل نہ ہونا، جس میں اپنائیت کا پہلو نہ ہو، ناپسندیدگی، ناقبول (اک) کا اسم کیفیت۔, iعربی زبان سے مشتق اسم |قبول| کے ساتھ |یت| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |قبولیت| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "شکار نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["عہد نامہ","اجابت دعا","اقرار نامہ","دعا کا قبول ہونا","راضی نامہ","عہد نامہ","مقبول ہونا","وہ کاغذ جو پٹہ کے مضمون کا کاشتکار کی طرف سے بحق زمیندار لکھا جاتا ہے"]

قُبُول قُبُولِیَّت

اسم

اسم کیفیت, اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

قبولیت کے معنی

١ - قبولیت کے قابل نہ ہونا، جس میں اپنائیت کا پہلو نہ ہو، ناپسندیدگی، ناقبول (اک) کا اسم کیفیت۔

"صالحہ بہن خبر نہیں وہ کونسی قبولیت کی گھڑی تھی جو صبح اٹھتے ہی تم میں دھیان جا پڑا۔" (١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشا، ٤٤)

١ - قبول ہونا، مستجاب ہونا۔

"یہ بہت جلد قبولیت کا درجہ حاصل کرنے لگتی ہے۔" (١٩٨٥ء، اردو ادب کی تحریکیں، ٥٣)

٢ - پسندیدگی، قبول عام، مقبولیت۔

"اصول کی حمایت میں کوئی دلیل نہیں لائی تاہم وہ غلط اصولوں کی قبولیت کا موجب ہے۔" (١٩٦٣ء، اصولِ اخلاقیات (ترجمہ)، ٥٧)

٣ - ماننا، تسلیم کرنا، رضامندی۔

"یہ تمام علاقہ . مقاطعہ پر لے لیا تھا اور قبولیت کی تحریر . دے دی تھی۔" (١٩٦٩ء، تاریخ فیروز شاہی، معین الحق، ٦٩٥)

٤ - [ کاشت کاری ] پٹے کا اقرار نامہ جو کاشتکار کی طرف سے بحق زمیندار لکھا جاتا ہے۔

قبولیت کے مترادف

ایجاب

پسندیدگی, رضامندی, مرغوبیت, منظوری

قبولیت کے جملے اور مرکبات

قبولیت عام

Related Words of "قبولیت":