قفلی کے معنی
قفلی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قُفْ + لی }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |قفل| کے ساتھ |ی| بطور لاحقہ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٢٤ء کو "فسانہ عجائب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(برف کی) وہ دودھ وغیرہ جو ایسے سانچے میں جمایا جائے","اور کھولے بغیر نہیں کھلتا ہے","پہلوانوں کا ایک پیچ","جس میں ایک زہ ہونے کے سبب ڈھکنا مثل قفل بند ہوجاتا","سالن بند کرنے کا برتن","نمش کا پیالہ","وہ حصہ حقے کا جو دوسرے میں پھنس جاتا ہے","وہ سانچہ جس میں برف سے دودھ وغیرہ جماتے ہیں","ڈھکنے دار ظرف","کھیر یا فرنی کی پیالی دوسری پر رکھی ہوئی"]
قُفل قُفْلی
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : قُفْلِیاں[قُف + لِیاں]
- جمع غیر ندائی : قُفْلِیوں[قُف + لِیوں (واؤ مجہول)]
قفلی کے معنی
"فی الوقت ایک لفظ یاد آرہا ہے جو اصلاً قفلی ہے قفل سے جو پہلے قلفی ہوا اور بعد کو کلفی . آج کوئی قفلی کہے تو نامقبول ہو گا۔" (١٩٨٧ء، اردو، کراچی، اکتوبر، دسمبر، ٢٤)
"حقہ صرف ایک ہی رہتا تھا وہ بیچوں ان یا کلی نہیں بلکہ قفلی دار حصہ۔" (١٩١٢ء، حیات القدیر، ١٠٩)
"بڑی پتیلی جس میں یخنی کے واسطے پانی کر کے اس میں ایلومینیم کی قفلی یخنی پکانے کے واسطے ڈال دی جاتی ہے۔" (١٩١٢ء، مکتوبات حالی، ٤٤٩:٢)
"کھیر کی قفلیاں ساتھ رکھ دیں۔" (١٩٠٥ء، رسوم دہلی، سید احمد دہلوی، ٥٧)
"طاقت آزمائی کے بعد دانؤں پیچ شروع ہوئے . تیغا، قفلی، ہوتے ہوتے شہزادے نے رخشاں کی کمر بند زنجیر میں ہاتھ ڈال کر ایک ہی قوت میں سر سے بلند کیا۔" (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٥٨)
قفلی english meaning
a mould (for icejelly); a small saucer-shaped earthen vessela small sauce-shaped earthen vessel
محاورات
- قفلی پڑ جانا
- قفلی لگ جانا