قلب کے معنی

قلب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ قَلْب }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے معنی و ساخت کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا اور بطور اسم اور صفت مستعمل ملتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["الٹنا","الٹا ہوا","اوندھا لٹکا ہوا","فوج کا درمیانی حصہ","کسی چیز کا اندرونی یا بہترین حصہ","کم عیار","کھوٹا سکہ"]

قلب قَلْب

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["جمع : قُلُوب[قُلُوب]"]

قلب کے معنی

["١ - [ طب ] وہ عضوِ رئیس جو گردشِ خون کو قائم رکھتا ہے، اور سینے کے بائیں جانب دھڑکتا ہے۔ دل، مَن۔","٢ - [ تصوف ] قلب اوس جوہرِ نورانی کو کہتے ہیں جو مجرد عن المادہ ہے اور متوسط ہے، درمیان روح اور نفس کے اور انسانیت انسان کی اسی قلب سے متحقق ہے۔ جس کا نام حکیم نفس ناطقہ رکھتے ہیں اور روح اوس کی باطن ہے اور نفسِ حیوانی اوس کا مرکب ہے اور نفسِ حیوانی متوسط ہے درمیان قلب یعنی نفسِ ناطقہ اور جسد کے۔","٣ - کسی چیز کو الٹ دینا، الٹنا، الٹ جانا، ہیئت یا ماہیت کا یکسر تبدیل ہو جانا۔","٤ - کسی لفظ کے حروف کو الٹنا یا ان کی ترتیب بدلنا، الٹا کرنا۔","٥ - ایسا لفظ یا مصرع یا فقرہ جسے الٹ کر بھی پڑھا جا سکے۔","٦ - ہر چیز کا وسط، درمیان؛ مرکزی حصہ۔","٧ - فوج کا درمیانی حصہ، میانۂ لشکر۔","٨ - چاند کی ایک منزل کا نام۔"]

["\"قلب اور امراضِ قلب کے متعلق تحقیق اور نئی معلومات پچھلے تیس سال میں سیلاب کی طرح آئی ہے۔\" (١٩٨٣ء، قلب، ٦٥٣)","\"غزالی نے احیا علوم میں لکھا ہے \"قلب ایک لطیفۂ روحانی ربانی ہے، جس کو قلبِ جسمانی سے تعلق ہے۔\" (١٩٧٣ء، عام فکری مغالطے، ٧٩)","\"عاشق صاحب اس قلبِ ماہئیت پر دنگ رہ جاتے ہیں۔\" (١٩٥٤ء، اکبرنامہ، ١٩)","\"قلب، زبان کے ارتقاء میں ایک بڑا محرک ہے جس نے ہماری بول چال کی زبانوں کے بنانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔\" (١٩٥٦ء، اردو زبان کا ارتقا، ٢٢٨)","\"شاعر نے اس ارادے سے غور شروع کیا کہ اس کا شعر صنعتِ قلب کا مظہر ہو۔\" (١٩٢٣ء، مرآۃ الشعر، ٩٣)","\"لیکن ہندوستان کے قلب تک انھیں پہنچنے میں خاصی دیر لگی۔\" (١٩٧٠ء، اردو سندھی کے لسانی روابط، ١٩)","\"مگر اقبال کی ان ساری معرکہ آرا افواج کا قلب ان کا قلب ہے۔\" (١٩٧٨ء، اقبال ایک شاعر، ٥١)","\"چاند کی اٹھائیس منزلیں ہیں . سماک، غفر، زبانیا اکلیل، قلب۔ (١٩٤٢ء، الف لیلہ و لیلہ، ٥٤٤:٣)"]

["١ - (سونا، چاندی یا سکہ)غیر خالص، کھوٹا، کھرے کا نقیض۔","٢ - (جگہ، راستہ، گھاٹی وغیرہ) پیچ در پیچ، دستوار گزار۔","٣ - الٹا ہوا، اوندھا لٹکا ہوا، واژگوں۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)"]

["\"جو شخص سکہ قلب استعمال کرے . اس کا جرم سنگین تر ہے۔\" (١٩٣١ء، اخلاق نقوماجس (ترجمہ) ٣١٣)","\"گجرات ایسی ایک قلبِ دشوار گزار بلاد تھی کہ وہ مسلمانوں کے حملوں سے مدت تک بچی رہی۔\" (١٨٨٠ء، تاریخِ ہندوستان، ١٥٤:١)"]

قلب کے مترادف

دل, جعلی, اندرون, من

اُلٹ, اوندھا, بیچ, پلٹ, جعلی, جی, درمیان, دل, غیرمعیاری, فواد, قَلَب, مرکز, مصنوعی, من, ناف, واژگوں, وسط, کھوٹا, ہردَے, ہِیا

قلب کے جملے اور مرکبات

قلب اضافت, قلب پذیر, قلب سلیم, قلب ناصبور, قلب ساز, قلب صافی, قلب ماہیت, قلب نگار, قلب نما

قلب english meaning

inverted; adulterated; significant of operations of the mind(Plural) قلوب quloob|counterfeit coiniceinverse counter-feitinversionkernellive [A~ مکان]pitthe centre or main body of an armythe heartthe intellectthe mindthe soulturning inverse

شاعری

  • سب مزے دُور ہی سے قلب و نظر نے پائے
    کیا ملاقات ہوئی بات نہ کرنے پائے
  • صِدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات
    کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے ہم
  • ازرق کے قلب پر گم فرقت کا نھا ہجوم
    بیٹےجو چار مرگئے آدھا ہوا تھا شوم
  • اک گھڑی کو بھی ٹھہرتے نہیں اب قلب وجگر
    دل کو آرام پڑے لینے جو آئیں اکبر
  • جو حکم ہو پئے ترویح قلب اے واعظ
    روانہ میکدہ کو ہوں کہ ہے وہی مامن
  • اندیشہ عروض و قوانی میں جی دئے
    حاصل بدون تفرقہ قلب کیا ہے
  • سجدہ کبھی تھا گاہ قعود اور کبھی سلام
    تھے کس حضور قلب سے حاضر وہ تشنہ کام
  • کبھی میری طرف ہے اور کبھی ہے آپ کی جانب
    مزہ پھر کیا ہے جب تھالی کا بیگن قلب مضطر ہو
  • حضور قلب و خشوع و خضوع سے بھیجو
    نبی و آل نبی پر سدا صلوة و سلام
  • کیا گھر ہے اک کعبہ ترا ہر قلب ہے خلوہ ترا
    دیدار حق جلوہ ترا کوچہ ترا باغ ارم

محاورات

  • حالات ‌منقلب ‌ہونا
  • حالات منقلب ہونا
  • صمیم قلب سے
  • قلب الٹ جانا
  • قلب پر تاثیر ہونا
  • قلب پر ہجوم غم (و ملال) ہونا
  • قلب محرور مسکن ہونا
  • قلب مکدر ہونا
  • قلب کرنا
  • قلب کو (تسکین) تقویت ہونا

Related Words of "قلب":