قناعت کے معنی

قناعت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ قَنا + عَت }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل حالت میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٤ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["صابر ہونا","تھوڑی چیز پر راضی اور خوش رہنا","جمعیت خاطر","جو ملے اسپر راضی ہونا","جو ملے اسی میں گزارا کرنا","حرص سے بچا رہنا","دل جمعی","دلجمعی (کرنا ہونا کے ساتھ)","زیادہ طلبی اور حرص سے بچا رہنا","کم پر سنتوکھ کرنا"]

قنع قَناعَت

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : قَناعَتیں[قَنا + عَتیں (یائے مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : قَناعَتوں[قَنا + عَتوں (واؤ مجہول)]

قناعت کے معنی

١ - تھوڑی سی چیز پر رضامندی، جو کچھ مل جائے اس پر صبر کر لینے کی خو (ہوس کی ضد)۔

"قناعت اس کی عادت تھی۔" (١٩٨٧ء، حصار، ٩٣)

قناعت کے مترادف

شکیب, صبر

اطمینان, اکتفا, رضابقضا, صبر, طمانیت, قَنَعَ

قناعت کے جملے اور مرکبات

قناعت پسندی

قناعت english meaning

contentment; resignation; tranquillity; abstinence; ability to do withoutcontentcontentmentcontentment [A]tranquilitytranquillity

شاعری

  • قناعت ہو تو ایسی ہو نظر ہے آب آہن پر
    دراں حالیکہ بہتا پاس ہی دریا میں پانی ہے
  • گر خدا دیوے قناعت ماہ یک ہفتہ کی طرح
    دوڑے ساری کو کبھی آدمی نہ انساںچھوڑ کر
  • قناعت کی نہ بازاری خبر پر
    چلے سب تربت شوریدہ سرپر
  • ہم تو گوشے میں قناعت کے ہوئے عزلت نشیں
    جب ہر اک تدبیر بگڑے خوبی تقدیر سے
  • ہم عشق کی دولت سے اک کنج قناعت میں
    کرتے ہیں فقیرانہ گزران مرا صاحب
  • مانگنے اٹھوگی گل تکیے سے پھر بی بودل
    صبر سے کیجے قناعت وہ نہیں ہیں سور آپ
  • کفر کا لاسا لگا دنیا کی زینت کی طرف
    حرص سے اب کیجیے ہجرت قناعت کی طرف
  • کی قناعت میں سب نے روپوشی
    نہیں لب تک سوال آتا ہے
  • اک خرقہ کہنہ تن لاغر میں سراہا
    اور دوختہ تار قناعت لبِ گویا
  • ہے ایک قناعت کو فقط نان جویں بس
    درکار نہیں اون کو تکلف کے سموسے

محاورات

  • فقیر کو تین چیز چاہئیں۔فاقہ۔ قناعت اور ریاض
  • قناعت بڑی دولت ہے
  • قناعت تونگر کند مردرا
  • قناعت کرنا

Related Words of "قناعت":