قنوت کے معنی

قنوت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ قُنُوت }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |قنوت| ہے اردو میں اپنے اصل معنی میں داخل ہو اور بطور اسم ہی مستعمل ہے۔ ١٧٧١ء میں "ہشت بہشت" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک دُعا جو نماز وتر میں پڑھتے ہیں"]

قنت قُنُوت

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

قنوت کے معنی

١ - طاعت، دعا، فرمانبرداری، قیام۔

"قنوت : عربی لغت میں اس کے معنی اطاعت، دعا اور قیام کے ہیں۔" (١٩٨٤ء، اسلامی انسائیکلوپیڈیا، ١٢٦٠)

٢ - ایک دعا جو عشاء کے وقت وتر نماز کی تیسری رکعت میں پڑھی جاتی ہے۔

"دعائے قنوت ہاتھ باندھ کر پڑھی جائے اور اس کے بعد رکوع کیا جائے، قنوت میں ایسے الفاظ پڑھے جائیں جو اللہ تعالٰی کی ثناء اور حمد سے متعلق ہوں۔" (١٩٨٤ء، اسلامی انسائیکلوپیڈیا، ١٢٦١)

٣ - [ امامیہ ] ہر نماز کی دوسری رکعت میں دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر پڑھی جانے والی مخصوص دعا۔

"ہر نماز کی دوسری رکعت میں رکوع میں جانے سے قبل قنوت سنت ہے۔" (١٩٦٢ء، تحفۃ العوام، ١٢٧)

شاعری

  • بغیر اس کے کرم کے نہیں بن آتی بات
    ہزار گرچہ پڑھا کیجئے دعائے قنوت

Related Words of "قنوت":