قیام کے معنی

قیام کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ قِیام }سکونت، ٹھہراؤ

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہو اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٥ء کو "جواہر اسراراللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کھڑا ہونا","بھدرک وثوق","نماز میں کھڑا ہونا","کھڑا ہونا"],

قوم قِیام

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : قِیاموں[قِیا + موں (واؤ مجہول)]
  • لڑکا

قیام کے معنی

١ - کھڑے ہونے یا اٹھنے کا عمل، قائم ہونا، کھڑے ہونا۔

"برادر موصوف نے مولود شریف میں قیام کی بابت سوال کیا۔" (١٩٣١ء، مقالات شروانی، ٢٨١)

٢ - برپا کرنے یا ہونے کا عمل، ظہور میں لانا، مچانا۔

"ایک خاص معاشی اور سماجی نظام کے قیام کے لیے مسلسل جد و جہد کر رہے ہیں۔" (١٩٤٩ء، اک محشر خیال، ٢٤)

٣ - [ فقہ ] نماز میں کھڑا ہونا، نماز کا وہ حصہ جس میں نمازی کھڑا ہوتا ہے، قعود کی ضد۔

 یہ مصرع لکھ دیا کس شوخ نے محراب مسجد پر یہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقت قیام آیا (١٩٣٥ء، بال جبریل، ٨٤)

٤ - سکونت، بسیرا، ٹھہرنے کا عمل، پڑاؤ۔

"مولانا عبدالباری صاحب . ہمارے مکان پر قیام فرمایا کرتے تھے۔" (١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٩٧)

٥ - ثبات، استحکام، بقا، استقلال، اسقامت (تبدل کی ضد)۔

"دنیا کی کسی حالت کو ثبات اور زندگی کی کسی کیفیت کو قیام نہیں۔" (١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١١١)

٦ - قیامت۔

 تری آل میں ہوں گے سارے امام ترا حکم ہے تا بروز قیام (١٨٣٤ء، مثنوی ناسخ، ٢٩)

٧ - سکون، قرار، تذلزل کی ضد۔

"آخر یہ کیا بات ہے کہ حیات آگے بڑھتی چلی جاتی ہے اس کو کسی ایک حالت پر قیام نہیں۔" (١٩٣١ء، ارتقاء، ١٠١)

٨ - وثوق۔ اعتماد، بھروسا۔ (مہذب اللغات)

قیام الدین، قیام الجہاں

قیام کے مترادف

استقلال, توقف, جماؤ

استادگی, استحکام, استقرار, استقلال, اقامت, اٹھنا, بسیرا, بقا, پائیداری, دیرپائی, سکون, سکونت, قَاَمَ, ٹھہراؤ, ٹھیراؤ, ٹھیرنا

قیام کے جملے اور مرکبات

قیام اللیل, قیام پذیری, قیام گاہ, قیام گزیں

قیام english meaning

establishmentstanding upQayam

شاعری

  • یہ راستہ ہے مگر ہجرتی پرندوں کا
    یہاں سمے کے مُسافر قیام کرتے ہیں
  • ہے اِن کی چشمِ توجہ میں روشنی ایسی
    کہ جیسے اِس میں ستارے قیام کرتے ہیں
  • یہ راستہ ہے مگر ہجرتی پرندوں کا
    یہاں سمے کے مسافر قیام کرتے ہیں
  • ہے اِن کی چشم توجہ میں روشنی ایسی
    کہ جیسے اِس میں ستارے قیام کرتے ہیں
  • تو کیوں نہ آج یہیں پر قیام ہوجائے
    کہ شب قریب ہے، آخر کہیں ٹھہرنا ہے
  • تجھے تلاشنا جیسے افق کو چھونا تھا!
    وہی سفر میں تھی حالت کہ جو قیام میں تھی
  • صدائے نکہت غنچہ! کہیں قیام تو کر
    پتہ چلے تو سہی کچھ معاملہ کیا ہے!
  • اگر آسماں کی نمائشوں میں مجھے بھی اذن قیام ہو
    تو میں موتیوں کی دکان سے تری بالیاں ترے ہارلوں
  • بھلا ہوا جو نقاب تونے اٹھایا چہرے ہی سے پری رو
    وگر نہ سینے سے دل تڑپ کر نگاہ میں آکر قیام کرتا
  • وہ کاش وصل کے افرار ہی پہ قائم ہوں
    مگر انھیں تو کسی بات پر قیام نہیں

محاورات

  • آپ کی عمر کا دامن قیامت کے دامن سے بندھے
  • آثار قیامت برپا ہونا
  • بات ‌پر ‌قیام ‌رہنا ‌یا ‌ہونا
  • بات پر قیام کرنا
  • بات کا قیام نہ ہونا
  • باتیں قیامت ہونا
  • جندڑی پر (ستم) قیامت توڑنا
  • درزی کا کوچ قیام سب یکساں۔ گز قینچی اٹھائی اور چل ‌دیا
  • سر ‌پر ‌قیامت ‌برپا ‌ہونا
  • سر پر قیامت آنا یا ٹوٹنا

Related Words of "قیام":