قیصر کے معنی
قیصر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قَے (ی لین) + صَر }شہنشاہ، شاہ
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |قیصر| ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧١٣ء میں "مرثیہ حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["قیصر لاطینی زبان میں اس بچہ کو کہتے ہیں کہ وہ ابھی اپنی ماں کے پیٹ میں ہی ہو","لقبِ شاہ روم"],
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : قَیصَرَہ[قَے (ی لین) + صَرَہ]
- لڑکا
قیصر کے معنی
آؤ سبو اٹھا کے کلاہوں کو کج کریں شب بھر کو ہم بھی قیصر و پرویز ہی سہی (١٩٦٨ء، غزال و غزل، ٨٣)
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیصر روم، کسرائے ایران، عزیز مصر نجاشی شاہ حبش . کے ذریعے اسلام کی دعوت دی۔" (١٩٦٣ء، محسن اعظم اور محسنین، ٦٩)
قیصر english meaning
Qaisar
شاعری
- قیصر و فغفور سے ہیں بسے سرو پا سیکڑوں
پایہ تخت اب کہاں ہے کس کے سر پر تاج ہے - خاقان و جم و قیصر و فغفو و نجاشی
تجھ درگہ والا کے ہیں خدام و حواشی - اے چرخ نہ لکھ قیصر و خاقان پہ چٹھی
کردے تو مری شاہ خراسان پہ چٹھی - نہ اسکندرہے نہ دارا ہے نہ کسریٰ ہے نہ قیصر ہے
یہ بیت المال ملک بے وفا بے وارثہ گھر ہے - دیکھنا بادل کو دَل بادل کی آمد گرد ہے
ابر کیا کیا جھُومتا آتا ہے قیصر باغ میں - اچھا بھی اور برا بھی‘ ہے قیصر اب اس کا یار
صحت ہے ٹھیک اور ہے آزاد و رستگار - قیصر کو بھی تمہارے ہی در کا ہے آسرا
اس کے معین طیبہ کے سلطان تمہیں تو ہو