لا[1] کے معنی

لا[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ لا }

تفصیلات

iاصلاً عربی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں بطور حرف نفی استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "قدیم اردو مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

حرف نفی ( واحد )

لا[1] کے معنی

١ - نہ، نہیں، نا، بغیر، انکار، کلمۂ نفی بطور سابقہ مستعمل۔

"وہ "لا" سے اثبات پیدا کرتا ہے۔" (١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ١٦٣)

٢ - لفظاً لا کی شکل (ایک جسم کے دوٹکڑے ہونے یا بیج میں خط پڑجانے سے)۔

 بڑھ کر تھمی تو حشر بپا ہو کے رہ گیا گردن سے تا کمر کوئی لاہو کے رہ گیا (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٤٣:٢)

٣ - نیست، نہ ہو نے کے برابر، معدوم، بے حقیقت، بے وجود،

 لا کہہ کے دہن کو ہم ہوئے نیست دو حرف میں ختم گفتگو کی (١٨٧٢ء، مرآۃ الغیب، ٣٠١)

٤ - لا الہ الا اللہ" میں سے لا الہ کوئی اللہ نہیں ہے تخفیف۔

"سوشلزم کو علامہ اقبال نے نامکمل اسلام قرار دیا ہے کیونکہ یہ لا تک آتا اور الا کی منزل تک نہیں بڑھتا۔" (١٩٨٣ء، تنقیدی اور تحقیقی جائزے، ١٤١)

٥ - (جبرو مقابلہ) مقدار نامعلوم کی علامت یا قائم مقام۔

"اس لا کی اصل قیمت تو شاید کبھی معلوم نہ ہو سکے گی، لیکن حساب کی اس مشق میں ہم سب کے لیے لذت ہے۔" (١٩٦٩ء، لا: انسان، ٢٣)

لا[1] کے مترادف

بن, نہ

لا[1] english meaning

["No","not","by no means; there is not; without (it occurs in combination with Arabic or Persian words","and may sometimes be rendered by the English negative prefixes un-","in-","ir-","im-","or the affix less)"]

Related Words of "لا[1]":

لالا[1]

["\"لالا کائستھوں کے لیے مخصوص نہیں جیسا کہ بعض اصحاب کا خیال ہے۔\" (١٩٧٣ء، دیوانِ دل، ٣٩)","\"گھونگھر والے ہیں بال میرے لالا کے۔\" (١٩٦٧ء، اردو نامہ، کراچی، ١١٤:٢٩)"," پھر آن کے منت سے ملا ہے ہم سے وہ لالا المنتہ للہ تقدس و تعالٰی (١٨٣٠ء، کلیاتِ نظیر، ٩:١)","\"بعض بیگلر بیگموں کا لقب لالا یا اس کے ہم معنی لفظ اتابک ہوتا تھا۔\" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٠٨:٣)"]

دیوالا[1]

"سبھی تدبیروں سے ہار گئے تو یہ نئ حکمت نکالی ہے یہ اور کچھ نہیں سیاست کا دیوالہ ہے" (١٩٣٦ء، خاک پروانہ، پریم چند، ٤٠)

بالا[1]

["\"اس باب میں بالا اور بوڑھا برابر ہے۔\" (١٩٢٣ء، عصائے پیری، ٩)","\"یہ کہتی سو مرے بالے مرے نور نظر سو جا۔\" (١٩٢٩ء، آمنہ کا لال، ٤٩)","\"وہاں بالے کی رسم تھی یعنی دلھن کے ہاں سے دولھا کے ہاں مٹھائی وغیرہ بھیجی گئی تھی۔\" (١٩٢٤ء، روزنامچۂ حسن نظامی، ٣٤١)","\"بجلی بالا تو بڑی شے ہے ذرا سی ناک کی کیل تو کسی نے کھوئی نہیں۔\" (١٩٠٠ء، خورشید بہو، ٢٥)","\"پھلے تو بالا گایا گیا اور بچے کی نانی خالہ کو خوب گالیاں پڑیں جو کافی وزن دار تھیں۔\" (١٩٦٤ء، نورمشرق، ١٣٩)"]

بٹلا[1]

کوئی مطلب موجود نہیں

بائیلا[1]

کوئی مطلب موجود نہیں