لعل کے معنی

لعل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ لَعْل }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک سُرخ رنگ جواہر","معشوق کے ہونٹ","یا قوتِ سرخ"]

لعل لَعْل

اسم

اسم نکرہ

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : لَعْلوں[لَع + لوں (و مجہول)]

لعل کے معنی

١ - ایک سرخ قیمتی پتھر۔

"اس کا عربی نام لعل ہے، اس کا شمار اعلٰی درجے کے قیمتی پتھروں میں ہوتا ہے۔" (١٩٨٢ء، قیمتی پتھر اور آپ، ٢٠)

٢ - [ کنایہ ] معشوق کے ہونٹ۔

 آبرو گوہر نے کھوئی سلک دندان کے حضور لعل پیش لعل جاناں آکے جھوٹا ہو گیا (١٨٦٦ء، فیض حیدر آبادی دیوان، ٢٢)

لعل کے مترادف

لب, یاقوت

لعل کے جملے اور مرکبات

لعل رمانی, لعل بد خشاں, لعل بدخشاں, لعل شب چراغ

لعل english meaning

(Met.) Ruby of lips of a beloved(Met.) the lips of a belovedA rubyrubythe lips of a beloved

شاعری

  • حلاوت سے اپنی جو آگاہ ہو تو
    چپک جائیں باہم دے لعل شکر بار
  • لختِ دل کب تک الٰہی چشم سے ٹپکا کریں
    خاک میں تاچند ایسے لعل پارے دیکھئے
  • بحث کا ہیکو لعل و مرجاں سے
    اُس کے لب ہی جواب ہیں دونوں
  • بک جائیں جو ہر شخص کے ہاتھوں سرِ بازار
    ہم یوسف کنعاں ہیں نہ ہم لعل و گہر ہیں
  • دردنداں نے مروارید تک کی آبرو کھوئی
    ترے یاقوت لب نے کھودیا لعل بدخشاں کو
  • زخم شانوں کے تری زلفوں نے اے وعدہ خلاف
    آخرش لیت و لعل سے آج کل کر بھردییے
  • لبوں پہ سرخی وپان کی کچھ کہ لعل بھی منفعل ہوجس سے
    وہ آن ہنسنے کی بھی پھر ایسی کہ جس کا علم ہی کچھ نرالا
  • تہرے دسن ہو ر لعل کے اوصاف ہوے جب باغ میں
    لالہ دوکھوں رویا رکت یکسیا ہیا آنار کا
  • ڈھونڈو تو بھلا نقش سم لعل کہیں ہے
    دنیا میں جگہ پاؤں کے رکھنے کی نہیں ہے
  • لہو روتا رہا عشق لب رنگین حضرت میں
    اتارا پانی آنکھوں نے مری لعل بدخشاں کا

محاورات

  • آگ نہ اگل لعل اگل
  • العلم صید و کتابتہ فید
  • ایسے کیا لعل لگے ہیں
  • گدڑی میں لعل
  • گودڑ میں لعل
  • گودڑی میں لال (یا لعل)
  • لعل اگلنا
  • لعل جڑے ہونا
  • لعل گودڑ میں نہیں چھپتا
  • لعل گودڑی میں نہیں چھپتا

Related Words of "لعل":