لفاظی کے معنی

لفاظی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ لَف + فا + ظی }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ صفت |لفاظ| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |لفاظی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٠ء کو "رسالہ تہذیب الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بسیار گوئی","بک بک","چرب زبانی","خوش بیانی","خوش کلامی","زیادہ گوئی","شیریں زبانی","طویل کلام"]

لفاظ لَفّاظی

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : لَفّاظِیوں[لَف + فا + ظِیوں (و مجہول)]

لفاظی کے معنی

١ - باتیں بنانا، فضول گوئی۔

"چاپلوسی تو ان ہی سے کی جاتی ہے کہ جو نواب اور امیر ہیں اور صرف لفاظی ہی کو پسند کرتے ہیں۔" (١٨٩٥ء، جہانگیر، ٤٧)

٢ - بھاری بھر کم الفاظ و تراکیب اور غیر مانوس الفاظ محاورات سے بھری ہوئی گفتگو جس کے ذریعے سامع یا قاری کو متاثر یا مرعوب کرنے کی کوشش کی جائے۔

"بابائے اردو لفاظی کے عادی نہیں بلکہ وہ عام فہم اور سادہ و سلیس الفاظ کا استعمال کرتے ہیں۔" (١٩٩٢ء، نگار، کراچی، اگست، ٤٤)

٣ - علمیت قابلیت کے بے جا دعویٰ۔

"اپنا اس لفاظی کے دھند کے پرے صرف ایک چیز دیکھ رہی تھی: زندگی، زندگی، زندگی۔ (١٩٧٣ء، ممتاز شیریں، منٹو نوری نہ ناری، ١١٦)

لفاظی english meaning

eloquence; volubilityverbosity; pedantry

Related Words of "لفاظی":