لٹکا
{ لَٹ + کا }
تفصیلات
iہندی زبان سے ماخوذ مصدر |لٹکنا| سے حاصل مصدر |لٹک| کے ساتھ |ا| بطور لاحقہ نسبت و تذکیر لگانے سے |لٹکا| بنا۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٧٩ء کو "دیوان شاہ سلطان ثانی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : لَٹْکے[لَٹ + کے]
- جمع : لَٹْکے[لَٹ + کے]
- جمع غیر ندائی : لَٹْکوں[لَٹ + کوں (و مجہول)]
لٹکا کے معنی
جادو کر کر بُوا بن گیا محسن اپنا یاد اس ریختی والے کو ہے لٹکا کیسا (١٩٢١ء، دیوان ریختی۔ ١٩)
"کچھ لٹکے فقیروں میں بھی سینہ سہ سینہ چلے آتے ہیں۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٥١:٢)
"ہم ذیل میں چند آسان لٹکے بناتے ہیں جو انشاء اللہ کارآمد اور تیر بہدف ثابت ہونگے۔" (١٩٣٥ء، صلائے عام، ١٣٦)
رفتہ رفتہ ملک میں مشہور ہو جائے گا نام شہرتِ بے جا کا لٹکا ہے یہی اک والسلام (١٩٣٤ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٩، ٦:١)
"ایک جگہ سے دوسرے مقام پر اٹھالے جانے کا لٹکا بھی ہاتھ آگیا۔" (١٩٤٠ء، شہد کی مکھیوں کا کارنامہ، ٩)
"لٹکو اور چٹکلوں کے اجزائے ترکیبی کو شیشوں یا بوتلوں پر صحیح تحریر کر دینے کے متعلق بھی قانون نے ہدایت کر دی ہے۔" (١٩٣٧ء، اصولِ معاشیات (ترجمہ) ٢٨:١)
"دلچسپی اور دلآویزی کا کوئی لٹکا نہیں بتایا جا سکتا۔" (١٩٤٤ء، افسانچے، ١٤)
مترادف
گن, کرتب, منتر, مکاری
انگلش
["A conjuring rod","a magic wand; in cantation a philter a nonstreem; a simply remedy"]