لٹکن
{ لَٹ + کَن }
تفصیلات
iہندی زبان سے ماخوذ مصدر |لٹکنا| سے ہندی قاعدے کے مطابق حاصل مصدر ہے۔ اردو زبان میں عربیر سم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٦ء کو میر حسن کے ہاں "مشنویات" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : لَٹْکَنوں[لَٹ + کَنوں (و مجہول)]
لٹکن کے معنی
"لڑھکنے سے بچانے کے لیے گھڑے کو لٹکن میں رکھتے۔" (١٩٧٤ء، پھر نظر میں پھول مہکے، ٩٢)
"آویزہ، مرقع جھالر یا باڑھ کا لٹکا ہوا دانہ، مروا رید، زمّرد سبزہ وغیرہ لٹکن۔" (١٩٧٥ء، لغت کبیر، ١، ٨٤٤:٢)
"گلیلو نے جس لٹکن کے اصول کو دریافت کیا تھا اسکے آخری کاموں میں سے ایک یہ تھا کہ لٹکن کے اصول پر گھڑی کی تیاری کے لیے ایک سکیم مرتب کرے۔" (١٩٥٧ء، سائنس سب کے لیے (ترجمہ)، ٣٤٧:١)
"لٹکن یہ دو طرح کی ہوتی ہے ایک میں بند پیپے اتارے جاتے ہیں اور دوسری میں کھلے منہ کے پیپے نیز اس میں آدمی بھی اتارا چڑھایا جاسکتا ہے۔" (١٩٢٦ء، طلیعہ، ٣٤)
"ارناٹو کا رنگ اوس گودے سے نکلتا ہے جو لٹکن کے بیجوں کے اطراف لپٹا رہتا ہے۔" (١٩٠٧ء، مصرف جنگلات، ٢٧٥)
"ہمّت شوشے کے نیچے ایک اور شوشہ بنایا جائے گا جسے لٹکن بھی کہتے ہیں۔" (١٩٨٧ء، اردو رسم الخط اور ٹائپ، ١٦١)
سر موڑہا ہاتھی سونڈ، کمر توڑا، زن طلاق لٹکن ہے کلسری ہے ہزارا ہے درشمار (١٨٥٩ء، رسالہ کشتی، سست، (سلہٹ میں اردو) ٥١)
"لٹکن سے ہیں جنگ پہ جاتے۔" (١٨٨٠ء، سانحہ دل گیر (رونق کے ڈرامے) ٥، ٥١:١)
مترادف
پنڈولم, فانوس
انگلش
["A hanging or being suspended; anything hanging; an ear-drop; drop (of a lustre or chandelier); a nosering; a pendant; an augulet; a hanging-lamp; clapper (of a bell); a plummet; a pendulum; a stand (for water pots); a kind of fruit"]