لپٹا کے معنی
لپٹا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَپ + ٹا }
تفصیلات
iہندی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ "فرہنگ آصفیہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(غف) رشتہ","ایک قسم کا پتلا شیرا","ایک قسم کی گھاس","بادسموم (لپنا سے)","خوشبو جو ہوا کے ساتھ آئے","گرم ہوا","لپٹانا کا","ماضی لپٹنا کی","موٹے آٹے کا حلوا","ہوا کا جھونکا یا لہر"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد ندائی : لَپْٹے[لَپ + ٹے]
- جمع : لَپْٹے[لَپ + ٹے]
- جمع غیر ندائی : لَپْٹوں[لَپ + ٹوں (و مجہول)]
لپٹا کے معنی
١ - موٹے آٹے کا قدرے پتلا حلوا، لیسی، (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
٢ - پتلا گُڑ، شیرہ، گڑ کی چاشنی، وہ پتلا گڑ جو پینے کے تمباکو میں ملاتے ہیں۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات، نور اللغات)
٣ - [ نباتیات ] جنس چنبا، سانواں کنگنی کی قسم کی ایک حلقہ دار گھاس (انگریزی) (پلیٹس، جامع اللغات)
شاعری
- میں بہت لپٹا تو بولا وہ پری
آدمی ہو یا کوئی آسیب ہو - لپٹا پڑتا ہے مردوئے ہٹ بھی
آج کیا تو نے بھنگ کھائی ہے - سرپہ جب آفتاب آتا تھا
پاؤں میں سایہ لپٹا جاتا تھا - جی پھٹ گیا ہے رشک سے چسپاں لباس کے
کیا تنگ جامہ لپٹا ہے اس کے بدن کے ساتھ - چمن میں کل ہزاروں عندلیبوں کا ہوا جھرمٹ
گلابی رنگ کا سر سے دو پٹا اس کے تھا لپٹا - جھنجلا کے بولے ان سے جو لپٹا اندھیرے میں
اندھیر اس طرح کا تو دیکھا کہیں نہیں - لو ہمیں گور میں گاڑے جو نہ بولے ہم سے
ہم کو ہے ہے کرے جو اب نہ گلے لپٹا لے - جا کے جوگی سے لپٹا اور کیا زور
بولی اورنگ دوڑو آیا چور - مہا بھارت میں ہے بھیکم ہرب میں
کہا ک راجا کو جن لپٹا غضب میں - افسردہ دل کے اسطے کیا چاندنی کا لطف
لپٹا پڑا ہے مردہ سا گویا کفن کے ساتھ
محاورات
- بر میں لپٹا ہونا یا لپٹنا
- لگا لپٹا رہنا
- مکھی بیٹھی شہد پر پنکھ گئے لپٹائے ہاتھ ملے سردھنے لالچ بری بلائے