لپکا کے معنی
لپکا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَپ + کا }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ اسم |لپک| کے ساتھ |ا| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے |لپکا| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٤٨ء کو "دیوان تاباں" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(امر) لپکانا کا","(ماضی) لپکا کی","(ھ) چھلانگ کود","اٹھائی گیرا","بد معاش","بری عادت","چھینا جھپٹی","کوٹے بد"]
لپک لَپْکا
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : لَپْکی[لَپ + کی]
لپکا کے معنی
١ - لپک کے، تیزی کے ساتھ، دوڑ کر۔
"ان کا ڈرائیور جو دوسرے ڈرائیوروں کے ساتھ گپ شپ کر رہا تھا انہیں دیکھ کر لپکا اور فوراً گاڑی دروازے پر لے آیا۔" (١٩٩٢ء، افکار، کراچی، فروری، ٥٨)
لپکا کے مترادف
چسکا, عادت, لاٹ, لت, مزہ
اُچکّا, جست, جھپٹ, چاٹ, چسکا, چھلانگ, خو, خُو, دھت, شہدا, عادت, لت, مزا, وصت, ڈھب, کود
لپکا english meaning
a bad habita snatchvitiated taste
شاعری
- اپنی تو جہاں آنکھ لڑی پھر وہیں دیکھو
آ سینے کو لپکا ہے پریشاں نظری کا - ایک شعلہ سا کبھی لپکا تھا
زندگی آگ بجھانے میں گئی - ایک شعلہ سا کبھی لپکا تھا
زندگی آگ بجھانے میں گئی - آنکھیں بھی دیکھ دیکھ کے خواب آگئی ہیں تنگ
دل میں بھی اب وہ شوق، وہ لپکا نہیں رہا - آنکھ سے دیکھو گے وہ کچھ آبرو کو روؤگے
جھانک ناک اچھی نہیں اے بحریہ لپکا پرا - گلے لپٹنے میں یوں شتابی، کہ، مثل بجلی کے اضطرابی
کہیں جو چمکا چمک چمک کر، کہیں جو لپکا تو پھر جھپا کا - عشق تو ہم سے چھٹا لیک نہ جانے قائم
دیکھ لینے کا جو لپکا ہے یہ کب چھوٹے گا - دل چرا لیتا ہے وہ دزد حنا
کیا اسے چوری کا لپکا ہو گا - نہ چھوٹے گا پری زادوں کا لپکا اے جواں تجھ سے
جوانی کا یہ جن جب تک نہ اترے گا ترے سر سے - اکثر تری تلاش نے دوڑایا دھوپ میں
یہ دوڑ دھوپ کا مجھے لپکا لگا دیا
محاورات
- لپکا اس بات کا ہے