مادر کے معنی

مادر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ ما + دَر }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س ماتر ۔ ژند و پہلوی ماتَر ۔ انگ مَدَر ۔ فرانسیسی میر ۔ لاطینی میتر ۔ ع اُم)۔ تمام زبانوں میں مادے میں حرف میم آتا ہے اسی طرح باپ کے لئے پ یا ب آتا ہے","انگریزی مدر"]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

مادر کے معنی

١ - ماں، والدہ۔

"بات چیت میں بھی رائج نہیں، لیکن اس لفظ مادر (Mother) بات چیت میں بھی رائج نہیں، لیکن اس لفظ سے بنے ہوئے ایک انگریزی محاورے کا اردو ترجمہ "ضرورت ایجاد کی ماں ہے" ہماری زبان میں اس طرح عام ہو گیا ہے۔" (١٩٥٥ء، اردو میں دخیل اردو الفاظ، ٤٨٧)

مادر کے مترادف

ام, امی, ماں, اماں, والدہ

اُمّ, امّاں, امی, ما, مائی, ماتا, ماں, مہتاری, میّا, مَیّا, والدہ

مادر کے جملے اور مرکبات

مادر زاد, مادر زمین, مادر خطوط, مادر علم, مادر چود, مادر بخطا, مادر رضاعی

شاعری

  • جان بہار مادر گل ہائے تر زمیں
    آبستنی جوہر ولعل و گہر زمیں
  • مجھے آغوش مادر ہیں بھڑکتی آگ کے شعلے
    نہیںہے فرش انگاروں کا کم پھولوں کے بستر سے
  • ہاے پردیس میں مادر سے یہ اب چھٹیں گے
    جن سے آغوش ہے آباد وہ گھر لوٹیں گے
  • غم تھا کہ نہ پھر مادر ذی جاہ کو دیکھا
    آنکھوں میں دم اٹکا تو رخ شاہ کو دیکھا
  • ہچکی جو آئی عن کو سب گھر کے سامنے
    آنکھیں پھرا کے رہ گئے مادر کے سامنے
  • نہ خویشوں کو دیکھے نہ مادر کو تو
    بر آوے نہ زنہار یہ آرزو
  • جناب فاطمہ زہرہ کی روح چلائی
    حسین‘ مادر خدمت گزار آتی ہے
  • بیٹھتا اٹھتا جو بیمار چلا جانب در
    ڈوڑ کر مادر غمگیں نے سنبھالا بڑھ کر
  • بہنیں ہیں بے قرار پھوپھی بے حواس ہے
    مادر کی گود خالی ہے جھولا اداس ہے
  • حلب میں تھا پسرا اک شیشہ گر کا
    نہایت لاڈلا مادر پدر کا

محاورات

  • آغوش مادر میں سونا
  • انچہ مادر کار داریم اکثرش درکار نیست
  • ایک خطا دو خطا تیسری خطا مادر بہ خطا
  • ایک خطا دو خطا تیسری مادر بخطا
  • برادر حقیقی دشمن مادر زاد ہے
  • خدا شر برانگیزد کہ خیرے مادراں باشد
  • عدو شر برانگیز د ‌کہ خیرے مادراں باشد
  • مادر پدر ہونا
  • مادر چہ خیالیم وفلک درجہ خیال

Related Words of "مادر":