مال[1] کے معنی

مال[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مال }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ١٥٠٣ء کو "نوسر ہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : اَمْوال[اَم + وال]
  • جمع غیر ندائی : مالوں[ما + لوں (و مجہول)]

مال[1] کے معنی

١ - دھن، دولت، نقدی، روپیہ پیسہ۔

"نیچے احاطے میں ایک اندھا کنواں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسمگلر اپنا مال لا کر اس میں چھپا دیتے ہیں"۔ (١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٤٧)

٢ - وہ چیز جو کسی کی ملکیت ہو اور جس پر دوسرے کو حق تصرف نہ ہو، ملکیت۔

"ہم اس مجموعے کو اپنا مال سمجھ کر ذہن میں رکھ سکتے ہیں"۔ (١٩٦٣ء، تجزیہ نفس، ١١٥)

٣ - مال گزاری، لگان، وہ محصول جو حکومت زمینداروں پر لگائے۔

"ہمارے یہاں، دیوانی، فوجداری اور مال کے سب قانون ہیں"۔ (١٩١٣ء، چھلاوہ، ٧)

٤ - جنس، چیز، شے۔

"مال دکھا کر مجھ سے اس کی قیمت لی اور چلا گیا، چند ہی لمحوں بعد فضا میں اک آوازہ گونجا، بھاگو! پولیس آ گئی ہے"۔ (١٩٧٥ء، نظمانے، ١٠٢)

٥ - حقیقت، ہستی، اصل۔

"اگر شہریار کے واسطے بہتری ہو تو میں جان لگا دوں، مال کیا مال ہے"۔ (١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی،۔ ٧٧٦:٢)

٦ - بیش قیمت شے، قیمتی چیز۔

 دل سی شے اور اک نگہہ ناز کے عوض بکتا ہے مال چشم خریدار دیکھ کر (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٩٣)

٧ - مویشی، چوپایہ۔

"اس نے سفارش لکھنے والے کو فحش گالیاں دینی شروع کیں کہ مال (یعنی اسپ) موجود نہیں"۔ (١٩١١ء، روزنامچہ سیاحت، ١٥٠:١)

٨ - عمدہ اور لذیذ کھانا، اچھا کھانا، غذا۔

 فاقہ کشوں کی فکر چھوڑ، خوب ڈنر اڑائے جا کھانے دے کھانے ہیں جو غم تو یونہی مال کھائے جا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٦)

٩ - حسین شخص، خوبصورت عورت، حسین اور نو عمر نوچی۔

 اچھے اچھے مال ہیں پیش نظر آئے ہوئے گورے گورے گال ہیں چاہت کو چمکائے ہوئے (١٨٨٩ء، لیل و نہار، ٤٤)

١٠ - اسباب، سامان۔

"اپنا تمام مال اسباب اس میں جھونک کر اپنی بہو بیٹیوں کو بلا کر کہا"۔ (١٩٣٩ء، افسانہ پدمنی۔ ١٢٤)

١١ - غلہ، اجناس۔

"جس شہر میں مینہ نہ برسا اور کال ہوا، اسی وقت اور شہروں سے جہاں غلہ سستا ہے مال بھر لائے"۔ (١٨٦٤ء، نصیحت کا کرن پھول، ٧٣)

١٢ - سوداگری کی چیزیں، اشیائے تجارت۔

"دکانداروں اور آنے والیوں کے باہمی برتاؤ اور ان کی حالت اور مال وغیرہ کو دیکھ کے کو شک میں واپس آئی"۔ (١٩٢٥ء، مینا بازار، شرر، ٦١)

١٣ - [ ریاضی ] کسی عدد کو فی نفسہ ضرب دینے سے جو حاصل ضرب ہوتا ہے، جیسے 16 کا عدد 4 کا مال ہے۔

 دیکھو بحث معادلات کا حال حل کیے مالِ کعب و کعب المال (١٨٨٧ء، ساقی نامہ شقشقیہ، ٣٥)

١٤ - دفینہ۔

 جس طرح سے رہے ہے مال کے اوپر کالا یوں رہے زلف تیرے منہ کے اوپر مار کے پیچ (١٨٠١ء، گلشن ہند (مضمون)، ١٦١)

١٥ - کسی چیز کے بنانے کا مسالہ یا ضروری سامان۔

"اس میں کچھ اور مال بھی لگتا ہے جو منڈی میں کم یاب ہے"۔ (١٩٩٣ء، ماہنامہ افکار، کراچی، دسمبر، ٢٠)

١٦ - پیداوار، زراعت

١٧ - دانے دار نیل کی گاد جو پانی خشک ہونے کے بعد رہ جاتی ہے۔

١٨ - ڈاک کی تھیلی یا بیگ۔

١٩ - لاٹری کا انعام، وہ چیز جس پر چٹھی پڑے۔

٢٠ - نیل جو بکتا ہے۔

مال[1] کے جملے اور مرکبات

مال برآمد, مال والا, مال وقف, مال بردار

مال[1] english meaning

["Riches","money","property","wealth","possessions","merchandiser","stock","goods","effects estate; rent or revenue (from land); finance; a prize (in a lottery); any great thing"]

Related Words of "مال[1]":