مالیہ

{ ما + لِیَہ }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |مال| کے ساتھ |یہ| بطور لاحقہ نسبت لگانے سے |مالیہ| بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٧ء کو "سفرنامۂ بغداد" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : مالِیے[ما + لِیے]
  • جمع : مالِیے[ما + لِیے]
  • جمع غیر ندائی : مالِیوں[ما + لِیوں (و مجہول)]

مالیہ کے معنی

١ - وہ آمدنی جو سرکار کو مختلف ٹیکسوں سے وصول ہوتی ہے، محاصل۔

"حکام اور عمال کو کسی نہ کسی قسم کا مالیہ ادا کرتے تھے۔" (١٩٨٦ء، تاریخ پشتون، ١٧٢)

٢ - [ زراعت ] مالگزاری، لگان۔

"بعض کیسوں میں زمین کے مالیہ کے بقایاجات کے طور پر ہر جانہ وصول کیا گیا۔" (١٩٨٦ء، وفاقی محتسب کی سالانہ رپورٹ، ٢٤١)

مترادف

ریونیو, مال گزاری, محصول