متروک کے معنی
متروک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَت + رُوک }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم مفعول ہے اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٧ء کو "نور الہدایہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(تَرَکِ ۔ چھوڑ دینا)","ترک کردہ","ترک کیا ہوا","چھوڑ دینا","چھوڑا ہوا","غیر جاری","غیر رائج","غیر مروّج","وہ لفظ جو پہلے استعمال ہوتا تھا مگر اب نہ ہو","وہ مال جو مردے کی وراثت میں باقی رہے"]
ترک تَرْک مَتْرُوک
اسم
صفت ذاتی
متروک کے معنی
"چنانچہ مرزا گوہر نے متروک الدنیا بننے کے لیے یہ تمام درجے طے کرلیے تھے۔" (١٩٩٤ء، افکار، کراچی، اپریل، ٥٧)
"زبان کو زندہ رکھنے سے یہ مراد ہے کہ لفظ استعمال ہوتے رہیں وہ متروک نہ ہو جائیں۔" (١٩٩٧ء، صحیفہ، لاہور، جنوری تا مارچ، ٣٠)
"مفسرین نے اپنی تفسیر کی کتابوں میں ہزاروں موضوع اور. متروک حدیثیں بھر دیں۔" (١٨٧٨ء، تہذیب الاخلاق، ٢٦:١)
متروک کے جملے اور مرکبات
متروک الحدیث
متروک english meaning
(F. & (Plural) ?????? matroo|-kah) Forsakenabandonedarchaicobsolete [A~???]
شاعری
- حصارِ دشت میں متروک راستوں کی طرح
ہمارے گیت‘ ترے گُلستاں میں رہتے ہیں - حصارِ دشت میں متروک راستوں کی طرح
ہمارے گیت، ترے گلستاں میں رہتے ہیں