متورع
{ مُتَوَر + رِع (کسرہ ر مجہول) }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٥ء کو"احوال الانبیا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
["ورع "," مُتَوَرِّع"]
اسم
صفت ذاتی
متورع کے معنی
١ - پرہیزگار، عابد و زاہد، پارسا، متقی۔
"ہدایت بہت حلیم اور سلیم، متواضع اور مودب متورع اور خلیق تھے۔" (١٩٨٨ء، دہلوی مرثیہ گو، ٢٩٨)