مجسم کے معنی
مجسم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُجَس + سَم }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صیغہ اسم مبالغہ ہے اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٩٩ء کو "تجلیات ستۂ نوریہ" میں مستعمل ہوا۔, m["بڑا بنانا","وہ جس میں طول عرض اور عمق ہو","(جَسَّمَ ۔ بڑا بنانا)","جس میں طول عرض عمق ہو","جس میں طُول عرض عمق ہو","جسم دار","وہ چیز جس میں طول و عرض اور عمق ہو"]
جسم جِسْم مُجَسَّم
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
مجسم کے معنی
["\"مولوی صاحب اور اردو زبان اس بری طرح سے مربوط اور لازم و ملزوم ہو چکے ہیں کہ جیسے اردو زبان مجسم ہو کر مولوی صاحب کی شکل آگئی ہو۔\" (١٩٩٧ء، قومی زبان، کراچی، اگست، ١٣)","\"ڈاکٹر فرمان مجسم تمنائے بیتاب بنے ہوئے تھے۔\" (١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری: حیات و خدمات، ٦٠٦:٢)"]
مجسم کے مترادف
ٹھوس, فربہ
اکاری, بوجھل, بھاری, جسمی, جسیم, سراپا, سرتاپا, فربہ, مادی, مسطح, مسطّح, موٹا, ٹھوس
مجسم کے جملے اور مرکبات
مجسم انتظار, مجسم بین, مجسم ساز, مجسم عدس, مجسم قیامت, مجسم نگار
مجسم english meaning
incorporate. [A~????? ~???]own itself
شاعری
- ہم نے جو کچھ اُس سے دیکھا سو خلاف چشم داشت
اپنا عزرائیل وہ جانِ مجسم ہوگیا - اعجاز عیسوی سے نہیں بحث عشق میں
تیری ہی بات جان مجسم بہت ہے یہاں - منزل کی بے رخی کے گِلہ مند تھے ہمیں
ہر راستے میں سنگِ مجسم بھی ہم ہی تھے - پر دم تیز پری شہپر جبریل یہ ہے
یا مجسم شب معراج کی تشکیل یہ ہے - پیری سے کمر میں اک ذرا خم
توقیر کی صورت مجسم - لگ گئی آنکھ مری دیکھتا کیا خواب میں ہوں
کہ مجسم نظر آئی ہے نوید بہحت - کہا دربان سے کہہ دو کہ اک ناکام آیا ہے
مجسم حسرت دید رخ گھنشام آیا ہے - کس نورِ مجسم سے اضداد ہوئے ظاہر
اسلام چمکتا ہے اور کفر دہکتا ہے - بینی کا شرف رشک دہ نخلہ مریم
مریم کی طرح لب ہیں طہارت سے مجسم
محاورات
- مجسم کرنا