محرابی

{ مِح (کسرہ م مجہول) + را + بی }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |محراب| کے آخر پر |ی| لاحقۂ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم مستعمل ہے ١٩١٦ء کو "گہوارۂ تمدن" میں مستعمل ہوا۔

["حرب "," مِحْراب "," مِحْرابی"]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث ), صفت نسبتی

محرابی کے معنی

["١ - ایک قسم کی تلوار جو محرابی ہوتی ہے۔"]

[" برہمن کیا شیخ جو دیکھئیے سو سجدے کو جھکے قہر میں اے سوز اولٹے پٹیاں محرابیاں (١٧٩٨ء، سوز، د، ٢١٧)"]

["١ - محراب سے منسوب یا متعلق، محراب دار، محراب والا، قوس نما، محراب کے مانند۔","٢ - محراب کی شکل میں کٹی ہوئی (ڈاڑھی)۔ (جامع اللغات؛ علمی اردو لغت)۔","٣ - مسجد سے منسوب یا متعلق، عبارت کا؛ محترم و معظم۔"]

["\"لمبی لمبی سیاہ پلکیں اُوپر کو خوب خم دار، بھنویں بہت پتلی محرابی شکل کی۔\" (١٩٩٤ء، افکار، کراچی، فروری، ٢١)","\"یہاں جام چھلکتے ہیں، قشقے دھلتے ہیں، سجادۂ محرابی گرد رکھا جاتا ہے۔\" (١٩٦٧ء، انشائیے، ٢٩)"]

مرکبات

محرابی تیغ, محرابی در