مدد
{ مَدَد }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
["مدد "," مَدَد"]
اسم
اسم نکرہ
اقسام اسم
- جمع : اِمْداد[اِم + داد]
مدد کے معنی
"جب بھی میں کسی الجھن میں گرفتاری ہوئی اسے لجھانے میں ڈاکٹر صاحب کی مدد ہمیشہ حاصل رہی ہے" (١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری: حیات و خدمات ٤٦:١)
"پنڈت نہرو کو چین کے حملے نے ہلا کر رکھ دیا ان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہی سرک گئی. جواہر لال نے دنیا کے تمام دوست ملکوں کے نام مدد کے لیے التجا نامے روانہ کئے" (١٩٨٢ء، آتش چنار، ٧٢١۔)
"آپ کمک اور مدد میرے کسی کام آتی اب کیا ہوا ہاں ابھی طبل جنگ بجوا دو، معرکہ آرائی شروع کرو" (١٨٩٠ء، بوستانِ خیال، ٦:٧۔)
"عمارت سے ظاہر ہے کہ ابھی مدد موقوف ہوئی ہے" (١٨٩١ء۔ بوستانِ خیال، ٤٥٦:٨)
"کلثوم بی نے آج اپنی مدد ناغہ کی اور بڑھیا کے ساتھ ہو لی" (١٩٣٥ء، خدائی راج، ١٢٢۔)
کمالِ ضعف کے گھبرا کے آنسو میرے کہتے ہیں مدد اے اضطراب شوق لے چل ہم کو دامن تک (١٩٦٧ء، نسیم دہلوی، دیوان، ١٧٥۔)
مترادف
تعاون, قوت, نصرت, امداد