مدہوش

{ مَد + ہوش (و مجہول) }

تفصیلات

iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٦٤ء کو "پرت نامہ (اردو ادب، ١٩٥٧ء)" میں مستعمل ملتا ہے۔

["دہش "," مَدْہوش"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : مَدْہوشوں[مَد + ہو (و مجہول) + شوں (و مجہول)]

مدہوش کے معنی

١ - دہشت زدہ، خوف زدہ۔ (نوراللغات)

"پروفیر لینہ کہتا ہے" وہ خدائے اکبر جو ازلی ہے. میرے سامنے اس طرح جلوہ گر ہوتا ہے کہ میں مبہوت اور مدہوش ہو جاتا ہوں" (١٩٠٦ء، الکلام، ٥٧:٢)

٢ - ہکابکا، بھوچکّا، حیران، سرگشتر، متحیر۔

"دن بھر وہ باپ کی. وسیع اور شفیق گود میں کھیلتی کودتی اور رات کو نیندوں کی مدہوش دنیا میں کھو جاتی" (١٩٩٠ء، بھولی بسری کہانیاں (بھارت)، ٤٢١:٢)

٣ - [ مجازا ] بے ہوش، بے سدھ، متوالا، بدمست، مخمور، سرشار۔

مترادف

آسیمہ, مست

انگلش

["confounded","perplexed","bereft of reason or consciousness","stupefied"]