مدینہ کے معنی
مدینہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَدی + نَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["عرب کے ایک مشہور شہر کا نام جہاں حضرت رسالت پناہ صلى الله عليه وسلم کا مرقد مبارک بنا ہوا ہے","مدینتہ النبی صلى الله عليه وسلم"]
دین مَدِینَہ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["واحد غیر ندائی : مَدِینے[مَدی + نے]","جمع : مَدِینے[مَدی + نے]","جمع استثنائی : مُدَن[مُدَن]"]
- ["واحد غیر ندائی : مَدِینے[مَدی + نے]","جمع : مَدِینے[مَدی + نے]"]
مدینہ کے معنی
[" اکبر چلو مدینۂ محبوبۖ کی طرف کب یہ سفر وسیلۂ فتح و ظفر نہیں (١٨٩٦ء، تجلیات عشق، ١٦٤۔)"]
[" وہ بھی دن آئے کہ ہر دل میں وہی وہ ہوں کلیں اور میں ناز سے ہر دل کو مدینہ لکھوں (١٩٧٩ء، دریا آخر دریا ہے، ٢٨۔)"]
مدینہ کے مترادف
شہر
بلاہ, بلد, پورہ, دیار, شہر, طیبہ, گڑھ, مصر, نگر, نگری, یثرب
مدینہ کے جملے اور مرکبات
مدینۂ طیبہ, مدینۂ منورہ
شاعری
- خیرہ نہ کرسکا مجھے جلوۂِ دانش فرنگ
سُرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف - طیبہ کی خاک چوم کے آنکھوں سے لگالوں
اے کاش خدا مجھ کو بھی دکھلائے مدینہ - یاد سرکارِ مدینہ میں جو کام آتا ہے
اسی اِک لمحے کو صدیوں کا سلام آتا ہے - مجھے ایسی جنت نہیں چاہیے
جہاں سے مدینہ دکھائی نہ دے - یہی تو ایک ہے بازو شہ مدینہ کا
حرم کی آس ہے اور آسرا شکینہ کا - یہی تو ایک ہے بازو شہ مدینہ کا
حرم کی آس ہے اور آسراسکینہ کا - سارے عزیز چھٹ گئے گھر بھی اجڑ گیا
بیکس مدینہ چھوڑ کے آفت میں پڑگیا - علم آسے ہے جو نبی کا تمام
باب مدینہ کہا خیرالانام - شاداب مدینہ ہوا حضرت کی دعا سے
ہر سو جو میں خرما کے شجر دیکھ رہا ہوں - تو قطیع مسافت ہر دو رہاں تو مدینہ علم عیاں و نہاں
تو شمول حدوث و فنائے جہاں تو حمول بقا ودوام خدا
محاورات
- مکہ گئے نہ مدینہ گئے بیچ ہی بیچ میں پیمبر(حاجی) بہے