مرگ کے معنی

مرگ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مَرْگ }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "حسن شوقی" کے دیوان میں مستعمل ہوا۔, m["آہو","مرنا","(س ۔ مِر ۔ مرنا)","ایک بہت اونچا اڑنے والا پرندہ","ایک قسم آدمیوں کی جن کا جماع کا طریقہ ہرن سے ملتا ہے","ایک قسم کا ہاتھی جس پر خاص نشان ہوتے ہیں","پانچواں نکشترہ","تصویر جو چاند میں نظر آتی ہے","دیکھئے: مرگ","کوئی حیوان"]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

مرگ کے معنی

١ - موت، اجل، قضا۔

 وہ مرگ غیر پر اظہار غم کریں کیونکر کرائے پر بھی کوئی نوحہ خواں نہیں ملتا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ١٧)

مرگ کے مترادف

اجل, آئی, قضا, انتقال

آہو, آہُو, اجل, پاڑا, چکارا, غزال, قضا, قضاء, مِرتو, مرتیو, موت, کال, ہرن

مرگ کے جملے اور مرکبات

مرگ آرزو, مرگ اتفاقی

مرگ english meaning

(dail) a deera deerdeath

شاعری

  • کب تک تکلف آہ بھلا مرگ کے تیں
    کچھ پیش آیا واقعہ رحمت کو کیا ہوا
  • پہنچا قریب مرگ کے وہ صید ناقبول
    جو تیرے صیدگاہ سے ٹک دور ہوگیا
  • اس مہ بغیر میر کا مرنا عجب ہوا
    ہرچند مرگ عاشق مسکین عجب ہے‘ کیا
  • بدتر ہے زیست مرگ سے ہجرانِ یار میں
    بیمار دل بھلا نہ ہوا تو بھلا ہوا
  • خواہان مرگ میں ہی ہوا ہوں مگر نیا
    جی بیچے ہی ہے اب تو خریدار عشق کا!
  • موجیں کرے ہے بحرِ جہاں میں ابھی تو تو
    جانے گا بعدِ مرگ کہ عالم حباب تھا
  • پھرے ہے باؤلا سا پیچھے ان شہری غزالوں کے
    بیاباں مرگ ہوگا اس چلن سے میر بھی آخر
  • ٹک پوچھتے جو آن نکلتا کوئی ادھر
    اب بعد مرگ قیس بیاباں کی کیا خبر
  • رہِ مرگ سے کیوں ڈراتے ہیں لوگ
    بہت اُس طرف کو تو جاتے ہیں لوگ
  • پسِ مرگ میرے مزار پر جو دِیا کسی نے جلا دیا
    اسے آہ دامنِ باد نے سرِشام ہی سے بُجھا دیا

محاورات

  • آئینہ خیال میں جلوہ عروس مرگ دکھلانا
  • آئینۂ خیال میں جلوۂ عروس مرگ دیکھنا
  • آئینۂ شمشیر میں جلوۂ عروس مرگ دیکھنا
  • آب آب کرکے مرگئے‘ سرہانے دھرا رہا پانی
  • آمادۂ مرگ (و مہیائے قضا) ہونا
  • آنکھیں تو کھلی رہ گئیں اور مرگئی بکری
  • اب زیست بامید مرگ ہے
  • اونٹن ‌کو ‌کن ‌چھپر ‌چھائے۔ ‌گج ‌کا ‌مرگھٹ ‌کمر ‌بنائے
  • برسو رام کڑاکے سے بڑھیا مرگئی فاقے سے
  • بعد از مرگ واویلا

Related Words of "مرگ":