مساوات
{ مُسا + وات }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مُساواتوں[مُسا + وا + توں (و مجہول)]
مساوات کے معنی
مساوات و اخوات کا وہ رنگ خوش چڑھایا رہا مسلم نہ باقی فرقِ سلطان و رعایا (١٩٩٣ء، زمزمۂ سلام، ١٩٩۔)
"ان دنوں وہ ایک ایسی مساوات (Equation) پر غور کرتا رہا جو مدار کی ہمواریت. کو دونوں مراکز کے ساتھ منسلک کر دے" (١٩٨٥ء، سائنسی انقلاب، ٦٨)
"میرے ہاں زخم اب بھر چلا تھا مجھے کچھ مساوات سی ہو چلی تھی" (١٩٨٥ء، میلہ گھومنی، ٦٨۔)
"تمہاری مساوات کی عادت مجھے معلوم ہے، یہ کچھ نئی بات نہیں جو شکایت کروں" (١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٢٩٧)
ایک دم ہو گئی گر اس سے ملاقات تو کیا زندگی کا ہے مزہ یہ کہ مساوات کٹے (١٨٤٤ء، امین الدین امین، دیوان، ٢٣٩)
مترادف
برابر, برابری
مرکبات
مساوات تامہ
انگلش
["equality","evenness","equation; a parallel; (in Alg.) an equation"]