مستثنی
{ مُس + تَث + نا }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٤٠ء کو "قواعدِ صرف و نحو زبان اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔
["شانی "," مُسْتَثْنٰی"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع : مُسْتَثْنِیات[مُس + تَث + نِیات]"]
مستثنی کے معنی
["\"نہایت خلیق سادہ مزاج اور لیاقت کے لحاظ سے یہاں کے امراء میں مستثنٰے ہیں۔\" (١٩٠٦ء، مکتوبات حالی، ٣٧٦:٢)","\"زخمی کا قریب ترین ڈاکٹر علاج کرے اور وہ عدالت میں حاضری سے مستثنٰی ہوتا کہ خواری سے بچے۔\" (١٩٩٨ء، افکار، کراچی، دسمبر، ٥٨)","\"ہر اصول کا مستثنٰی بھی ضرور ہوتا ہے۔\" (١٩٤٧ء، فرحت مضامین، ٥١:٦)"]
["\"بعض اغلاط ایسے قاعدہ کلیہ سے استثناء کرنے میں واقع ہوئے ہیں جس کے ثبوت کی حجت جو مستثنٰے سے نسبت رکھتی ہے وہی مستثنٰے منہ سے بھی رکھتی ہے۔\" (١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ٢٠٠)","\"فارسی میں مستثنٰی کی دو قسمیں ٹھہرانی فضول ہیں۔\" (١٨٨٠ء، مکاتیب حالی، ١٦)","\"قانونی وارث کو تحفے میں دی گئی جائیداد کو رجسٹریشن سے مستثنٰی کرنے کا فیصلہ کیا۔\" (١٩٩٥ء، اردو نامہ، لاہور، اپریل، ٣٨)"]