مستعار کے معنی

مستعار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مُس + تَعار }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق |صفت |ہے۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٧٨ء کو "گلزار داغ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(استعار۔ ادھار مانگنا)","ادھار لیا ہوا (دینا لینا کے ساتھ)","ادھار کی چیز","مانگا تانگا","مانگا ہوا"]

عار مُسْتَعار

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

مستعار کے معنی

١ - ادھار لیا ہوا، عارضی طور پر یا عاریۃً لیا ہوا، مانگا ہوا۔

"مسخرہ جب اپنا مستعار کلام سنا رہا تھا. ہر چہرہ مسکراتا ضرور نظر آیا۔" (١٩٩٢ء، افکار، کراچی، فروری، ٦٠)

٢ - چند روزہ، عارضی۔

"امن کا دور ہو یا جنگ کا زمانہ، ہم اپنی حیات مستعار کا ہر دن فتح پر ختم کرتے ہیں۔" (١٩٩٠ء، قلعہ کہانی، ٤٢)

٣ - اخذ کیا ہوا، ماخوذ۔

"یاؤس کی اصطلاح زمرہ (Paradigm) دراصل سائنس کے فلسفی ٹی ایس کوہن (Khun) سے مستعار ہے۔" (١٩٩٣ء، ساختیات پس ختیات اور مشرقی شعریات، ٣٠٣)

٤ - وہ لفظ یا فقرہ جو مجازی معنوں میں استعمال کیا جائے۔

"مشبہ بہ مشبہ پر اور مستعار منہہ، مستعار پر یقیناً ایک اضافہ ہے۔" (١٩٩٠ء، اردو شاعری کا فنی ارتقاء، ٣٦)

مستعار کے مترادف

ادھار

ادھار, عارضی, عاریتاً

مستعار english meaning

borrowedgot on loangot on loan [A~???????]

شاعری

  • تھا مستعار حسن سے اس کے جور نور تھا
    خورشید میں بھی اس ہی کا ذرہ ظہور تھا

Related Words of "مستعار":