مستقبل کے معنی
مستقبل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُس + تَق + بِل }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آگے آنے والا","آنے والا","تصویر دو چشمی","تصویر دوچشمی","زمانہ آئندہ","زمانۂ آئندہ","صیغہ آئندہ زمانے کا","وہ تصویر جو سامنے کے رخ سے کھینچی گئی ہو","وہ تصویر جو سامنے کے رخ کھینچی گئی ہو","وہ فعل جو آنے والے زمانے سے تعلق رکھے"]
قبل مُسْتَقْبِل
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
مستقبل کے معنی
["\"بعض مقبول اور مستقبل بندوں نے جہاد کا بھی ثواب لیا۔\" (١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٣٥٤)"]
["\"میں نے پنڈت جی سے مستقبل کے بارے میں سوال پوچھنے شروع کر دیئے۔\" (١٩٨٩ء، قصے تیرے فسانے میرے، ٩٨)","\"زمانے کی تین قسمیں ہیں ماضی جو گزر گیا، حال موجود ہے، مستقبل آئے گا۔\" (١٨٨٩ء، جامع القواعد، محمد حسین آزاد، ١٨)","\"پہلے اتنا پیسہ اور وقت صرف کرو اور بعد میں کوئی مستقبل نہیں۔\" (١٩٨٦ء، چوراہا، ١٠٩)"]
مستقبل کے مترادف
آگا, آئندہ, فیوچر
آئندہ, آتیہ, استمرار, استوار, اٹل, برقرار, بھویشت, پائیدار, پکا, دوام, فروا, فیوچر, قائم, مدام, مستحکم, مضبوط, کال, ہمیشہ
مستقبل کے جملے اور مرکبات
مستقبل پذیری, مستقبل پسند, مستقبل تمام, مستقبل دوامی, مستقبل قریب, مستقبل مطلق, مستقبل آفریں, مستقبل بعید, مستقبل بین, مستقبل بینی
مستقبل english meaning
futurefuture tensefuture tense [A~استقبال]
شاعری
- بارش
ایک ہی بارش برس رہی ہے چاروں جانب
بام و در پر… شجر حجر پر
گھاس کے اُجلے نرم بدن اور ٹین کی چھت پر
شاخ شاخ میں اُگنے والے برگ و ثمر پر‘
لیکن اس کی دل میں اُترتی مُگّھم سی آواز کے اندر
جانے کتنی آوازیں ہیں…!!
قطرہ قطرہ دل میں اُترنے ‘ پھیلنے والی آوازیں
جن کو ہم محسوس تو کرسکتے ہیں لیکن
لفظوں میں دوہرا نہیں پاتے
جانتے ہیں‘ سمجھا نہیں پاتے
جیسے پت جھڑ کے موسم میں ایک ہی پیڑ پہ اُگنے والے
ہر پتّے پر ایسا ایک سماں ہوتا ہے
جو بس اُس کا ہی ہوتا ہے
جیسے ایک ہی دُھن کے اندر بجنے والے ساز
اور اُن کی آواز…
کھڑکی کے شیشوں پر پڑتی بوندوں کی آواز کا جادُو
رِم جھم کے آہنگ میں ڈھل کر سرگوشی بن جاتا ہے
اور لہُو کے خلیے اُس کی باتیں سُن لگ جاتے ہیں‘
ماضی‘ حال اور مستقبل ‘ تینوں کے چہرے
گڈ مڈ سے ہوجاتے ہیں
آپس میں کھو جاتے ہیں
چاروں جانب ایک دھنک کا پردہ سا لہراتا ہے
وقت کا پہیّہ چلتے چلتے‘ تھوڑی دیر کو تھم جاتا ہے - چاہے تو یونہی رکھے، چاہے تو سحر کردے
اِس رات کا مستقبل اُس ماہ جبیں پر ہے - آئینے میں آج مستقبل کے آتی ہے نظر
نوع انسانی کی حشمت زندگی کا اختتام - ہر اک چیز جو مستقبل کی آئندہ ہے
آنے والے وقت کی وہ افزائندہ ہے