مستوی
{ مُس + تَوی }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت نیز اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٣ء کو "گل بکاولی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
["سوی "," مُساوی "," مُسْتَوی"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
مستوی کے معنی
["\"ہم ایک ایسے مستوی کی سمتی مساوات معلوم کریں گے جو کسی ایک نقطے سے گزرتا ہے۔\" (١٩٦٧ء، تشریحات سمتیہ، ٤٩)"]
["\"کروی سطح کی سطح مستوی پر تسطیح بھی اس کی ایجاد ہے۔\" (١٩٧٠ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٦٥:٥)","\"جنگلے کے کھمبے مخروط مستوی ہیں۔\" (١٩٥١ء، تاریخ تمدن ہند، ١٩٥)","\"درجوں کا بڑھانے والا صاحب عرش ہے کیونکہ وہ اپنے اسم رحمٰن سے عرش پر مستوی ہے۔\" (١٨٨٧ء، فصوص الحکم (ترجمہ)، ٢٣٤)","\"یہاں مسلمانوں کا طرز مقدس ہندوؤں کے مستوی طرز کے پہلو بہ پہلو اور مقابلے میں اس طرح نمایاں ہے۔\" (١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر (ترجمہ)، ٥٠)"]
مرکبات
مستوی الخلقۃ, مستوی آئینہ, مستوی تراش, مستوی سطح, مستوی محدب, مستوی مربع, مستوی ڈھانچہ