مصلی
{ مُصَل + لی }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ صفت ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔
["مصل "," صَلاۃ "," مُصَلّی"]
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مُصَلِّیوں[مُصَل + لِیوں (و مجہول)]
مصلی کے معنی
"مصلی، عربی میں نماز گزار کو کہتے ہیں لیکن ہمارے یہاں ہندوستان کی ایک قدیم ذات کے ان افراد کو کہتے ہیں جو مسلمانوں کے ورودہند کے بعد مسلمان ہو گئے تھے" (١٩٨٨ء، اردو، کراچی، جولائی تا ستمبر، ٩١:٣۔)
"خدا کرے مجلی اور مصلی دونوں تم ہی ہو، مگر وہ گھڑدوڑ کے مصلی نہ وہ مصلی جیسے سنا کرتے ہو کہ فلاں شخص نے باوا کی فاتحہ کی تو اتنے ملانے یا مصلی کھلائے" (١٨٩٥ء، لکچروں کا مجموعہ، ٥٥:٢۔)
"ہر مقبرہ بہت اونچے چوکور چبوترے کے اوپر تعمیر کیا گیا ہے اور ہر ایک کے ساتھ مصلی یا ایک چھوٹی مسجد ہے" (١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر، ہندوستان میں (ترجمہ) ١١٩۔)
"گھڑدوڑ ہوتی ہے تو جو گھوڑا سب سے آگے اور میری ہو اس کو مجلی کہتے ہیں اور دوسرے نمبر کے گھوڑے کو مصلی" (١٨٩٥ء، لکچروں کا مجموعہ، ٥٥:٢)
مترادف
نمازی