مقدر کے معنی

مقدر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مُقَد + دَر }

تفصیلات

i, m["حکم دینا","(قَدَّرَ ۔ حکم دینا)","اندازہ کردہ","اندازہ کیا گیا","پہلے سے لکھا گیا","تقدیر کیا گیا","حکم ازلی","قسمت کا لکھا","مشیت ایزدی","وہ (حرف) جو عبارت میں نہ ہو مگر اس کے معنی لئے جائیں"]

اسم

اسم نکرہ, صفت ذاتی

مقدر کے معنی

["١ - (قواعد) وہ کلمہ جو عبارت میں نہ ہو مگر، اس کے معنی لیے جائیں کلمۂ محذوف۔"]

["١ - پہلے سے قسمت میں لکھا ہوا، خالق ازلی کا حکم کردہ۔"]

مقدر کے مترادف

قضا, نصیب

بخت, بھاگ, تقدیر, رتی, سرنوشت, شمرد, قسمت, قضا, محذوف, مقسوم, نسیب, نصیب, نوشتہ, کرم, ہونہار, ہونی

مقدر کے جملے اور مرکبات

مقدر آزما, مقدر آزمائی, مقدر کا چکر, مقدر کا کھیل, مقدر کیا گیا, مقدر کی بات, مقدر پرستی, مقدر کا لکھا, مقدر کا ہیٹا

مقدر english meaning

(of word or expression) understood. [A~تقدیر]destiny. [A~?????]

شاعری

  • دل کا ننھا سا دیا اور ہوا کی اقلیم
    پھیلتی جائے مقدر کی سیاہی کی طرح
  • یوں تو ہر شخص اکیلا ہے بھری دنیا میں
    پھر بھی ہر دل کے مقدر میں نہیں تنہائی
  • اُن چراغوں کا مقدر بھی ہے کتنا تاریک
    بجھ گئے جو تیرے دامن کی ہوا سے پہلے
  • ٹوٹنا یوں تو مقدر ہے‘ مگر کچھ لمحے
    پھول کی طرح میسر ہو شجر میں رہنا
  • جب وہ ہمراہ تھا باہر تھا سمجھ سے اپنی
    اب نہیں ہے تو مقدر کے برابر وہ تھا
  • ہنسی آتی ہے مجھ کو اس مسافر کے مقدر پر
    کہ منزل دُور ہو‘ اور راستے میں شام ہوجائے
  • ہم چراغِ شب ہی جب ٹھہرے تو پھر کیا سوچنا
    رات تھی کس کا مقدر اور سحر دیکھے گا کون
  • فرق

    کہا اُس نے دیکھو‘
    ’’اگر یہ محبت ہے‘ جس کے دو شالے
    میں لپٹے ہوئے ہم کئی منزلوں سے گزر آئے ہیں!
    دھنک موسموں کے حوالے ہمارے بدن پہ لکھے ہیں!
    کئی ذائقے ہیں‘
    جو ہونٹوں سے چل کر لہُو کی روانی میں گُھل مِل گئے ہیں!

    تو پھر اُس تعلق کو کیا نام دیں گے؟
    جو جسموں کی تیز اور اندھی صدا پر رگوں میں مچلتا ہے
    پَوروں میں جلتا ہے
    اور ایک آتش فشاں کی طرح
    اپنی حِدّت میں سب کچھ بہاتا ہُوا… سنسناتا ہُوا
    راستوں میں فقط کُچھ نشاں چھوڑ جاتا ہے
    (جن کو کوئی یاد رکھتا نہیں)
    تو کیا یہ سبھی کچھ‘
    اُنہی چند آتش مزاج اور بے نام لمحوں کا اک کھیل ہے؟
    جو اَزل سے مری اور تری خواہشوں کا
    انوکھا سا بندھن ہے… ایک ایسا بندھن
    کہ جس میں نہ رسّی نہ زنجیر کوئی‘
    مگر اِک گِرہ ہے‘
    فقط اِک گِرہ ہے کہ لگتی ہے اور پھر
    گِرہ در گِرہ یہ لہو کے خَلیّوں کو یُوں باندھتی ہے
    کہ اَرض و سَما میں کشش کے تعلق کے جتنے مظاہر
    نہاں اور عیاں ہیں‘
    غلاموں کی صورت قطاروں میں آتے ہیں
    نظریں جُھکائے ہوئے بیٹھ جاتے ہیں
    اور اپنے رستوں پہ جاتے نہیں
    بات کرتے نہیں‘
    سر اُٹھاتے نہیں…‘‘

    کہا میں نے‘ جاناں!
    ’’یہ سب کُچھ بجا ہے
    ہمارے تعلق کے ہر راستے میں
    بدن سنگِ منزل کی صورت کھڑا ہے!
    ہوس اور محبت کا لہجہ ہے یکساں
    کہ دونوں طرف سے بدن بولتا ہے!
    بظاہر زمان و مکاں کے سفر میں
    بدن ابتدا ہے‘ بدن انتہا ہے
    مگر اس کے ہوتے… سبھی کُچھ کے ہوتے
    کہیں بیچ میں وہ جو اِک فاصلہ ہے!
    وہ کیا ہے!
    مری جان‘ دیکھو
    یہ موہوم سا فاصلہ ہی حقیقت میں
    ساری کہانی کا اصلی سِرا ہے
    (بدن تو فقط لوح کا حاشیہ ہے)
    بدن کی حقیقت‘ محبت کے قصے کا صرف ایک حصہ ہے
    اور اُس سے آگے
    محبت میں جو کچھ ہے اُس کو سمجھنا
    بدن کے تصّور سے ہی ماورا ہے
    یہ اِک کیفیت ہے
    جسے نام دینا تو ممکن نہیں ہے‘ سمجھنے کی خاطر بس اتنا سمجھ لو
    زمیں زادگاں کے مقدر کا جب فیصلہ ہوگیا تھا
    تو اپنے تحفظ‘ تشخص کی خاطر
    ہر اک ذات کو ایک تالہ ملا تھا
    وہ مخصوص تالہ‘ جو اک خاص نمبر پہ کُھلتا ہے لیکن
    کسی اور نمبر سے ملتا نہیں
    تجھے اور مجھے بھی یہ تالے ملے تھے
    مگر فرق اتنا ہے دونوں کے کُھلنے کے نمبر وہی ہیں
    اور ان نمبروں پہ ہمارے سوا
    تیسرا کوئی بھی قفل کُھلتا نہیں
    تری اور مری بات کے درمیاں
    بس یہی فرق ہے!
    ہوس اور محبت میں اے جانِ جاں
    بس یہی فرق ہے!!
  • سیلف میڈ لوگوں کا المیہ

    روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ہے
    زندگی کے رستے میں‘ بچھنے والے کانوں کو
    راہ سے ہٹانے میں‘
    ایک ایک تنکے سے‘ آشیاں بنانے میں
    خُشبوئیں پکڑنے میں‘ گُلستاں سجانے مین
    عُمر کاٹ دیتے ہیں
    عمر کاٹ دیتے ہیں
    اور اپنے حصے کے پُھول بانٹ دیتے ہیں
    کیسی کیسی خواہش کو قتل کرتے جاتے ہیں
    درگزر کے گلشن میں اَبر بن کے رہتے ہیں
    صَبر کے سمندر میں کَشتیاں چلاتے ہیں
    یہ نہیں کہ اِن کا اِس شب و روز کی کاہش کا
    کچھ صِلہ نہیں ملتا!
    مرنے والی آسوں کا خُوں بہا نہیں ملتاِ

    زندگی کے دامن میں جس قدر بھی خوشیاں ہیں
    سب ہی ہاتھ آتی ہیں‘
    سب ہی مل بھی جاتی ہیں
    وقت پر نہیں ملتیں… وقت پر نہیں آتیں!
    یعنی ان کو محنت کا اَجر مِل تو جاتا ہے
    لیکن اِس طرح جیسے‘
    قرض کی رقم کوئی قسط قسط ہوجائے
    اصل جو عبارت ہو ’’پس نوشت‘‘ ہوجائے
    فصلِ گُل کے آخر میں پُھول ان کے کھلتے ہیں
    ان کے صحن میں سُورج دیر سے نکلتے ہیں
  • مقدر نہ بدلا تو مجبور ہوکر
    خدا کتنے بدلے ہیں خلقِ خدا نے!

محاورات

  • اپنا اپنا مقدر یا نصیب یا نصیبا یا مقسوم
  • جو مقدر دکھائے دیکھ لو
  • مقدر آزمانا
  • مقدر برگشتہ ہوجانا
  • مقدر برگشتہ ہونا
  • مقدر پر پتھر پڑنا
  • مقدر جاگنا یا چمکنا
  • مقدر رستے پر آنا یا سامنے آنا یا ہونا
  • مقدر سو جانا
  • مقدر سیدھا ہونا

Related Words of "مقدر":