ممنوع
{ مَم + نُوع }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٠ء کو "تقویۃ الایمان" میں مستعمل ملتا ہے۔
["منع "," مَمْنُوع"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع : مَمْنُوعات[مَم + نُو + عات]"]
ممنوع کے معنی
["١ - منع کیا ہو، جس سے منع کیا یا روکا جائے، جس کی بندش ہو، ممتنع، منع۔","٢ - جسے کسی بات سے روکا جائے۔","٣ - قانوناً یا شرعاً ناروا، خلافِ قانون، خلاف شرع، ناجائز، غیر قانونی۔"]
["\"یونیورسٹی کیمپس پر سیاست ممنوع تھی۔\" (١٩٨٢ء، میرے لوگ زندہ رہیں گے)","\"روح نے اپنے جسم کی خاکی ذرات سے کیا تم اس گھر سے ممنوع تھے۔\" (١٩٢٦ء، کائنات بیتی، ١٧)","\"اسلام کی ابتدائی دور میں راگ ممنوع تھا۔\" (١٩٧٩ء، آثار و افکار، ٣٠)"]
["١ - وہ شخص جس کو میراث یا ترکہ دیا جانا منع ہے۔"]
["\"ممنوع کسی کا حاجب نہیں ہوتا۔\" (١٨٨٩ء، تسہیل الفرائض، ١٩)"]
مترادف
حرام