مور کے معنی
مور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مور (و مجہول) }
تفصیلات
١ - چیونٹی، چیونٹا۔, m["(ضمیر) جمع مورا کی","آم کا پُھول","آم کی منجری","آم کے درخت میں شگوفہ آنا","ایک قسم کی کلغی جو ہندوؤں کی کلاہ پر لٹکاتے ہیں","ایک نہایت خوشنا پرند کا نام جس کے پروں کا مورچھل بنایا جاتا ہے","ایک نہایت خوشنما پرند کا نام جس کے پروں کا مورچھل بنایا جاتا ہے","شگُوفۂ انبہ","طاؤس (س مَیوُر ۔ بمعنی چنگھاڑنا سے)","گُل انبہ"]
اسم
اسم معرفہ
مور کے معنی
مور کے مترادف
طاؤس
اکلیل, بَور, بُور, تاج, چکردھاری, چیونٹی, شگوفہ, طاؤُس, طرہ, مجور, مجوری, مُرلا, مَول, مونڈھا, کلغی, کلی, کوہر, کِیڑی
مور کے جملے اور مرکبات
مور گھر, مور مکٹ, مور کا پر, مور کنٹھی, مور کی چال, مور گلا, مور چھن, مورچھل بردار, مور چھلی, مورچھنا, مور زادی, مور پنکھیا, مور تخطی, مور تکیہ, مورچال, مورچھل, مور پاؤں, مور پنکھ, مور پنکھی, مورو ملخ, موربین, مور بھنور, مور ناتواں, مور و مار, مور و مگس, مور خوار, مور سرج, مور ضعیف, مور بال دار, موربے مایہ
مور english meaning
a peacockan antantblosom (of mango tree)blossom (of mango tree)peacockthe blossom of a tree especially of the mango
شاعری
- اپنے لہو کی تال پہ خواہش کے مور کو،
اے دشتِ احتیاط! کبھی ناچنے تو دے - بدن بال کیاں مور بھونگ بال کیاں
کنور کال کیاں ہور بھنور چال کیاں - مور آسا او اے چرخ نہ مل پاؤں تلے
دل میں جو تخت سلیماں کی ہوا رکھتا ہو - جھکی ادھر پلک کہ ادھر وہ روانہ ہے
آواز پاے مور اسے تازیانہ ہے - گڑھ پنکھ کلنگ اور باز کوئی سارش بگلا کوئل تیتر
سرخاب، ترمتی، زاغ و زغن سیمرغ اور سارس مور سفر - ہل سکیں پھر نہ جگہ سے کبھی گر باندھ رکھیں
ایک تار نگہ مور سے سو پبل دمساں - زلف اس حورا کی دشمن ہے دل پر داغ کی
مور سے وہ ربط مار باغ رضواں چھٹ گیا - اے جان میرے داغوں کی پاتا نہیں بہار
ہے جھاڑ کے نکالتا ہر سال مور پر - خوان میں تیرے اگر ہو دانہ چیں مور ضعیف
جا کے ہم چشموں میں اپنے وہ سلیمانی کرے - دادر مور پیہے کوئل کوک رہے اللہ اللہ
فاختہ کو کو‘ تیہو ہو ہوم‘ طوطے بولیں حق اللہ
محاورات
- آم میں مور آنا
- اسی رکھ پر ہے چڑھا اسی کی جڑ کٹوائے۔ وہ مورکھ تو ایک دن گر دب کر مر جائے
- امور مملکت خویش خسرواں دانند
- امور میں خامی رہ جانا
- ایک بکھیا مورے پلے کون پنوتے ہوکے چلے
- بوڑھ بھئی گیاں دماغ مور ویسے
- پارگئے مور ہو آئے
- پانی میں پتھر نہیں سڑتا۔ پانی میں پکھان بھیگے پر چھیجے نہیں۔ مورکھ کے آگے گیان ریجھے پر بوجھے نہیں
- پیمانہ (معمور) لبریز ہونا
- تسلوا تور کے مور