موڑ کے معنی
موڑ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُوڑ }
تفصیلات
١ - مُنڈا سر۔, m["ایک قسم کا تاج جسے دولھا کے سر پر رکھ کر اوپر سہرا باندھتے ہیں","پیچ و تاب","دشمن کی فوج کو پیچھے ہٹادینا","راہ کا چکر یا کجی","مڑا ہوا","نوشہ کا تاج","نیا موڑ","واپس لینا","واپسی مال مسروقہ کی","وہ جگہ جہاں سے راستہ مڑے"]
اسم
اسم نکرہ
موڑ کے معنی
١ - مُنڈا سر۔
موڑ english meaning
bendturning
شاعری
- صف بستہ ہیں ہر موڑ پہ کچھ سنگ بکف لوگ
اے زخمِ ہنر‘ لطفِ پذیرائی تو اب ہے - کہاں آکے رُکنے تھے راستے! کہاں موڑ تھا! اسے بُھول جا
وہ جو مل گیا اُسے یاد رکھ جو نہیں ملا اُسے بھول جا - گھبرا نہ ستم سے‘ نہ کرم سے‘ نہ ادا سے
ہر موڑ یہاں راہ دکھانے کے لئے ہے - جستجو سوچ کو اس موڑ پہ لائی ہے جہاں
منزلیں ملتی نہیں‘ گردِ سفر ملتی ہے - ہر موڑ پر ہیں ظلم کے پہرے لگے ہوئے
چلنا پڑے گا وقت کی رفتار دیکھ کر - مرے ہم سفر‘ تجھے کیا خبر!
یہ جو وقت ہے کسی دُھوپ چھاؤں کے کھیل سا
اِسے دیکھتے‘ اِسے جھیلتے
مِری آنکھ گرد سے اَٹ گئی
مِرے خواب ریت میں کھوگئے
مِرے ہاتھ برف سے ہوگئے
مِرے بے خبر‘ ترے نام پر
وہ جو پُھول کھلتے تھے ہونٹ پر
وہ جو دیپ جلتے تھے بام پر‘
وہ نہیں رہے
وہ نہیں رہے کہ جو ایک ربط تھا درمیاں وہ بکھر گیا
وہ ہَوا چلی
کسی شام ایسی ہَوا چلی
کہ جو برگ تھے سرِ شاخِ جاں‘ وہ گرادیئے
وہ جو حرف درج تھے ریت پر‘ وہ اُڑا دیئے
وہ جو راستوں کا یقین تھے
وہ جو منزلوں کے امین تھے
وہ نشانِ پا بھی مِٹا دیئے!
مرے ہم سفر‘ ہے وہی سفر
مگر ایک موڑ کے فرق سے
ترے ہاتھ سے مرے ہاتھ تک
وہ جو ہاتھ بھر کا تھا فاصلہ
کئی موسموں میں بدل گیا
اُسے ناپتے‘ اُسے کاٹتے
مرا سارا وقت نکل گیا
تو مِرے سفر کا شریک ہے
میں ترے سفر کا شریک ہوں
پہ جو درمیاں سے نکل گیا
اُسی فاصلے کے شمار میں
اُسی بے یقیں سے غبار میں
اُسی رہگزر کے حصار میں
ترا راستہ کوئی اور ہے
مرا راستہ کوئی اور ہے - کوئی تصویر مکمل نہیں ہونے پائی
اب جو دیکھیں تو کوئی ایسی بڑی بات نہ تھی
یہ شب و روز و مہ و سال کا پُرپیچ سفر
قدرے آسان بھی ہوسکتا تھا!
یہ جو ہر موڑ پہ کُچھ اُلجھے ہُوئے رستے ہیں
ان میں ترتیب کا اِمکان بھی ہوسکتا تھا!
ہم ذرا دھیان سے چلتے تو وہ گھر
جس کے بام و در و دیوار پہ ویرانی ہے!
جس کے ہر طاق میں رکھی ہُوئی حیرانی ہے!
جس کی ہر صُبح میں شاموں کی پریشانی ہے!
اِس میں ہم چین سے آباد بھی ہوسکتے تھے‘
بخت سے امن کی راہیں بھی نکل سکتی تھیں
وقت سے صُلح کا پیمان بھی ہوسکتا تھا - ہم نے جس رہ کا انتخاب کیا
اُس کے ہر موڑ پر کھڑے تم تھے - وفا کے شہر کے رستے عجیب ہیں امجد
ہر ایک موڑ پہ اک مہربان، ٹوٹتا ہے - تم سے ملے بھی ہم تو جدائی کے موڑ پر
کشتی ہوئی نصیب تو دریا نہیں رہا
محاورات
- آتا نہ چھوڑیئے جاتا نہ موڑیئے
- باگ موڑنا
- دھوبی کے بیاہ گدھے کے ماتھے موڑ
- راہ سے منہ (نہ) موڑنا
- رفاقت سے منہ موڑنا
- زندگی سے منھ موڑنا
- منہ نہ موڑنا
- منہ کو موڑنا
- کچی لکڑی جدھر موڑو مڑجاتی ہے۔ کچی لکڑی کو جس طرح جھکاؤ جھکتی ہے