مٹکا کے معنی
مٹکا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَٹ + کا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کا لفظ |مارتک+ک| سے |مٹکا| بنا۔ اردو میں اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٢٥ء کو "بکٹ کہانی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(ماضی) مٹکنا کی","ایک قسم کا بڑا گھڑا","بڑا گھڑا","خُمِ کلاں"]
مارتک+ک مَٹْکا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : مَٹْکے[مَٹ + کے]
- جمع : مَٹْکے[مَٹ + کے]
- جمع غیر ندائی : مَٹْکوں[مَٹ + کوں (و مجہول)]
مٹکا کے معنی
١ - پانی رکھنے کا بیضوی شکل کا مٹی کا بنا ہوا بڑا گھڑا جو بڑے منہ کا ہوتا ہے؛ مٹی کا بڑا گھڑا، گگرا، خم کلاں (مٹکا عام طور سے مٹی یا تانبے وغیرہ کا ہوتا ہے)۔
"مندر کی چاردیواری میں ایک پیپل کا درخت ہے جس کے نیچے رستے کے عین نکڑ پر پانی کا مٹکا ہے۔" (١٩٩٦ء، افکار، کراچی، فروری، ٦٧)
مٹکا کے مترادف
گھڑا
جھال, خم, سبو, قُلّہ, گگرا, گول, گھڑا, ماٹ, مندلا, مٹ, مٹکینا
شاعری
- بیٹھتا ہے جب تندیلا شیخ آکر بزم میں
ایک بڑا مٹکا سا رہتا ہے شکم آگے دھرا - گرنڈ اوس پاس چکی کا دھرا تھا
وہیں آٹے کا مٹکا بھی بھرا تھا - یہ صراحی ہے یہ ججھر ہے یہ مٹکا یہ گول
یہ ہے صحنک یہ سبو بہر شراب و روغن - بجھے گی چھو کبھی ساقی نہ ایک کنڑ سے
بھڑا دے منہ سے مرے تو شراب کا مٹکا - اس مٹھو سے پن پہ میٹھے کسقدر ہیں شیخ جی
توند تم ان کی نہ سمجھو ہے وہ مٹکا راب کا - بوالہوس ، دال تری یاں نہ گلے کی رکھ یاد
مونچھیں پھڑکا نہ ذرا دیکھ نہ دِیدے مٹکا
محاورات
- انگلیاں چمکانا یا مٹکانا
- پھول کے کپا (گڑ گج۔ مٹکا) ہوجانا
- پیٹ سے مٹکا باندھنا
- دیدے مٹکانا
- گھر مٹکا تو باہر مچیا
- نام کیا شکر پارا روٹی کتنی کھائے دس بارہ۔ پانی کتنا پئے مٹکا سارا۔ کام کرنے کو لڑکا بچارہ
- کولا مار کر چلنا۔ کولا مٹکانا
- ہیر پھیر آوے تو کاکڑی مٹکاوے