مچھر

{ مَچھ + چَھر }

تفصیلات

iپراکرت زبان کا لفظ |مچھ ڈو| سے مچھر بنا۔ امکان ہے کہ سنسکرت کا لفظ |فکش+ر| سے بھی بنا ہو۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

["مچھڈو "," مَچَّھر"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : مَچَّھروں[مَچھ + چَھروں (و مجہول)]

مچھر کے معنی

١ - ایک چھوٹا اڑنے والا کیڑا جو اپنے ڈنک کے ذریعے انسانوں اور جانوروں کا خون چوستا ہے ملیریا کی بیماری پھیلاتا ہے اس کے اڑتے وقت بھبھناہٹ کی آواز آتی ہے۔

"مچھر بہت ہوتے ہیں جو شب خون مارکر بڑا ہنگامہ برپا کرتے ہیں۔" (١٩٩٨ء، قومی زبان، کراچی، جون، ٦)

انگلش

["a mosquito"]