مہمان

{ مِہ (کسرہ م مجہول) + مان }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["جمع : مِہْمانان[مِہ (کسرہ م مجہول) + ما + نان]","جمع غیر ندائی : مِہمانوں[مِہ + ما + نوں (و مجہول)]"]

مہمان کے معنی

["١ - [ مجازا ] عارضی، بہت جلد رخصت یا ختم ہونے والا، بے ثبات۔","٢ - بیٹی کا خاوند، حویش، داماد (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ)","٣ - [ مجازا ] بچہ جو حمل میں ہو۔"]

["\"ایران کی آزادی کی تاریخ چند ہی ساعت کی مہمان ہے۔\" (١٩٢٦ء، مضامینِ شرر، ١، ٩٢:٢)","\"پہلا دور شادی کے بعد شروع ہوتا ہے اور اس وقت تک چلتا ہے جب تک جوڑے کو نئے مہمان کی آمد کا پتہ نہ چلے۔\" (١٩٧٠ء، پرورشِ اطفال اور خاندانی تعلقات، ٨٢)"]

["١ - کسی کے ہاں ضیامت یا دعوت میں یا عارضی قیام کے لیے آنے والا شخص، وہ شخص جو عارضی قیام کے لیے کسی کے گھر یا مہمان خانے میں آکر اُترے، ضعیف۔"]

["\"مغرب بعد مہمان آنا شروع ہوگئے۔\" (١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، حیات و خدمات، ٦٣٤:٢)"]

مرکبات

مہمان اعلی, مہمان پرور, مہمان خانہ, مہمان خصوصی, مہمان داخل, مہمان دار, مہمان سا, مہمان سرائے, مہمان سرکار, مہمان طفیلی, مہمان کدہ, مہمان مدیر, مہمان نامہ, مہمان نواز, مہمانانہ