میٹر[2]
{ می + ٹَر }
تفصیلات
iانگریزی زبان سے دخیل کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٩٩ء کو "شہنشاہ جرمنی کا سفر قسطنطنیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
["Metre "," مِیٹَر"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : مِیٹَرز[می + ٹَرز]
- جمع غیر ندائی : مِیٹَروں[می + ٹَروں (و مجہول)]
میٹر[2] کے معنی
١ - اعشاری نظام میں لمبائی کا ایک پیمانہ جو ایک گز 2|1 3 انچ (سو سینٹی مِیٹر) کے برابر ہوتا ہے۔
"پولینڈ میں ایک جگہ سو میٹر کا ایسا گڑھا ہے۔" (١٩٩٣ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٢٧)
٢ - شعر کا وزن، بحر، (مجازاً) توازن۔
"اس زندگی میں ایک سلیقہ، رکھ رکھاؤ، مخصوص میٹر موجود ہے۔" (١٩٩٩ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٨)