نہ کے معنی
نہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نَہ }{ نُہ }
تفصیلات
١ - نہیں، نا، مت، لاحرف انکار۔, ١ - ناخن۔, m["(الف) تاکید کلام کے لئے جیسے نہ ہوا پر نہ ہوا میر کا انداز نصیب","(ب) افضلیت کے لئے","(ج) دو چیزوں کی نفی کے لئے دوسری کے ساتھ جیسے یہ نہ ہو","(د) بطور حرف عطف","(ر) زائد","ایک کم دس","حرف انکار","مفصلہ ذیل موقعوں پر استعمال نہیں ہوتا (الف) ہے کے ساتھ","کیوں نہیں","یہ لفظ مفصلہ ذیل جگہ بھی استعمال ہوتا ہے"]
اسم
حرف نفی, اسم نکرہ
نہ کے معنی
سر سے راہ وفا میں جو پہنچا اس سے پوچھو نہ حال منزل کا (انور)
کیا کسی کا ہوا ہے تو عاشق نہ مری جان مت لے یہ جنجال (میرسوز)
نہ کے مترادف
لا[1], نفی, مت, نا
انکار, پنجہ, رکھ, عدد, لا, ما, مت, نا, ناخن, نفی, نو, نہیں
نہ کے جملے اور مرکبات
نہ بختی, نہ سمجھیا, نہ ہوت, نہ طاق, نہ گانہ, نہ گوہر, نہ منظری, نہ بام, نہ بہتر, نہ بہرات, نہ پشت, نہ سپہر, نہ صدف, نہ افلاک, نہ آسیا
نہ english meaning
Nonotanyneithernor
شاعری
- یاد اس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ
نادان پھر وہ دل سے بھلایا نہ جائے گا - نہ ہوا پر نہ ہوا میر کا انداز نصیب
ذوق یاروں نے بہت زور غزل میں مارا - آتش بلندِ دل کی نہ تھی ورنہ اے کلیم
یک شعلہ برقِ خرمِن صد کوہِ طور تھا - تھا وہ تو رشکِ حُور بہشتی ہمیں میں میر
سمجھے نہ ہم تو فہم کا اپنی قصور تھا - الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا - اس کے آگے پر ایسی گئی دل سے ہم نشین
معلوم بھی ہوا نہ کہ طاقت کو کیا ہوا - لگا نہ دل کو کہیں کیا سنا نہیں تُو نے
جو کُچھ کہ میر کا اس عاشقی نے حال کیا - چھٹے رہیں گے دشت محبت میں سر و تیغ
محشر تئیں خالی نہ یہ میدان رہے گا - دل نہ پہنچا گوشۂ داماں تلک
قطرۂ خون تھا مژہ پر جسم رہا - جامۂ احرامِ زاہد پر نہ جا
تھا حرم میں لیک نامحرم رہا
محاورات
- چور کا کوئی حمایتی نہیں
- سمپت سے بھٹیا نہیں۔ دلدر سے ٹوٹن
- کوئلوں کی دلالی میں (منہ بھی کالا کپڑے بھی کالے) ہاتھ کالے
- کوئی نہ پوچھے بات میرا دھن سہاگن نام
- کوفتہ رانان نہی (حلوائے بے دو دست) کوفتہ است
- کھاتے پیتے جگ ملے اور سر ملے نہ کوئی
- (اپنا سا) منہ لے کر رہ جانا
- (اپنا سا) منہ لے کر رہ جانا
- (منہ سے) رال ٹپکنا
- (منہ میں) پانی بھر آنا